اِلَّا الْحَِبِیْبُ الَّذِیْ شَغَفْتُ بَہٖ
فَعِنْدَہٗ رُقْیَتِیْ وَتَرْیَاقِیْ
’’ اگر کوئی ہے تووہ صرف محبوب ہے جس پر میں فریفتہ ہوں اور اسی کے پاس میرے درد کی دوا ہے ۔‘‘
نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ سن کر وجد طاری ہو گیا حتیٰ کہ چادر شانوں سے گر پڑی۔ اس پر معاویہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، آپ کا کھیل کیا ہی خوب ہے۔ آپ نے جواب دیا معاویہ یہ نہ کہو کیونکہ وہ نفس کریم ہی نہیں جو اپنے حبیب کے ذکر پر وجد میں نہ آجائے۔
لیکن یہ حدیث از سرتا پا جھوٹی ہے، تمام اہل علم نے اس کے موضوع اور باطل ہونے پر اتفاق کیا ہے۔
ایک اور حدیث بھی روایت کی جاتی ہے جس کا کذب و بطلان پہلی حدیث سے بھی زیادہ ظاہر ہے اس حدیث میں بیان کیا گیا ہے فقراء کو بشارت دی گئی ہے کہ وہ جنت میں دولت مندوں سے پہلے داخل ہوں گے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم وجد میں آگئے اور اپنے کپڑے پھاڑ ڈالے، پھر جبریل علیہ السلام سمان سے نازل ہوئے اور کہنے لگے اے محمد! تمہارا رب ان چیٹھروں میں سے اپنا حصہ طلب کرتا ہے! چنانچہ جبریل علیہ السلام ایک چیتھڑا آسمان پر لے گئے اور وہ عرش پر لٹکا دیا گیا۔
اس قسم کی روایات وہی لوگ بیان کرتے ہیں جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین اور سلف امت کے حال سے سراسر جاہل ہیں اور یہ روایت اس جعلی حدیث کے مشابہ ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اصحاب صفہ نے جنگ حنین میں مسلمانوں کی شکست پر کفار کی طرف سے لڑائی کی تھی اور جب ان پر اعتراض کیا گیا تو کہنے لگے کہ ہم اسی کے ساتھ ہیں جس کے ساتھ اللہ ہے۔
یا جیسا کہ روایت کیا گیا ہے کہ معراج کی صبح کو اصحاب صفہ ایک ایسی بات کا چرچا کر
|