Maktaba Wahhabi

346 - 485
تیسرا قول:… رہا لفظ محجوم، تو اس میں معروف و غیر معروف سب شامل ہیں اس لیے کہ لفظ محجوم کا جو رول ہے وہ سب پر حاوی ہے۔ اس کے برخلاف لفظ حاجم کے معنی سب پر حاوی نہیں ہیں یا یہ کہا جاتا ہے کہ اگرچہ حاجم کا لفظ سب پر ہو لیکن چوسنے والا حاجم اصل نشانہ ہے کہ اس کے حلق تک خون پہنچنے کا اندیشہ رہتا ہے۔ اور کچھ لوگ کہتے ہیں کہ نشتر لگانے والے کا روزہ بھی ٹوٹ جاتا ہے۔ یہ ان لوگوں کا قول ہے جو اس لفظ کو دونوں پر حاوی سمجھتے ہیں ۔ اور اس حکم کو تعبدی مانتے ہیں ۔ اور جو لوگ کہ کہتے ہیں کہ حجامت سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے لیکن فصد کھلوانے سے نہیں ، ان کا کہنا ہے کہ یہ حکم تعبدی ہے، اس کا مفہوم سمجھنے کی ضرورت نہیں ہے اس لیے فصد کو اس پر قیاس نہیں کیا جائے گا۔ اور کچھ لوگ کہتے ہیں ، اور ان میں ابن عقیل بھی ہیں کہ پچھنا لگوانے والے کا روزہ محض نشتر لگوانے سے ٹوٹ جاتا ہے، چاہے خون نہ نکلاہو اس لیے کہ اس پر حجامت کا اطلاق ہو جاتا ہے اور یہ سب سے ضعیف قول ہے ۔[1] چوتھا قول:…اور صحیح ہے، اسے عالم و عادل وزیر ابو المظفر بن ہبیرہ نے اختیار کیا ہے اور المذہب اور دوسری کتابوں نے اس کا ذکر کیا ہے۔ وہ یہ کہ حجامت اور فصد دونوں سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اس لیے کہ حجامت میں جو مفہوم ہے وہ عقلی طبعی اور شرعی لحاظ سے فصد میں بھی پایا جاتا ہے اور چونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجامت پر ابھارا اور اس کا حکم دیا ہے اس لیے حجامت کے ہم معنی فصد وغیرہ کی طرف بھی اسے ترغیب سمجھی جائے گی۔ لیکن گرم علاقوں میں گرمی بدن کے خون کو کھینچ لیتی ہے اور وہ سطح جلد پر آکر جم جاتا ہے، چنانچہ پچھنا لگواتے ہی بہ پڑتا ہے لیکن سرد علاقوں میں خون رگوں میں گہرائی تک اتر جاتا ہے تاکہ ٹھنڈک سے بچ سکے، جیسے خالی برتن ٹھنڈک میں سکڑ جاتے ہیں اور گرمی میں پھیل جاتے ہیں ۔ جو لوگ سرد علاقوں کے رہنے والے ہیں انہیں فصد کھلوانا ہوتا ہے اور رگیں کٹوانا پڑتی ہیں جیسے گرم علاقوں کے رہنے
Flag Counter