Maktaba Wahhabi

345 - 485
پچھنا لگوائے اور اس سے خون نکل آئے اور محض فصد کھلوانے سے روزہ نہیں ٹوٹے گا کیونکہ اسے احتجام نہیں کیا جا سکتا۔ یہ قول قاضی اور ان کے اصحاب کا ہے اور اس کا ذکر ’’ المحرر‘‘ کے مصنف نے بھی کیا ہے۔ پھر اسی قول کے مطابق اس امرمیں اختلاف ہو گیا کہ کان میں نشتر لگانے کو حجامت کہا جا سکتا ہے یا نہیں ؟ اس مسئلہ میں متاخرین میں اختلاف ہے۔ کچھ لوگ کہتے ہیں : کان میں نشتر لگانا حجامت میں شامل ہے۔ یہی ہمارے شیخ ابو محمدالمقدسی کا مسلک ہے اور اسی کی طرف تمام علماء کا کلام رہنمائی کرتا ہے اس لیے کہ کسی نے اس چیز کو خصوصیت سے ذکر نہیں کیا ہے۔ اگر ان کے نزدیک یہ چیز حجامت میں شامل نہ ہوتی تو اس کا ذکر کرتے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کان میں نشتر لگانا حجامت میں شامل رہا ہے۔ ہمارے شیخ ابو محمد کہتے ہیں : یہی صحیح ہے۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ تشریط ( کان میں نشتر لگوانا) حجامت میں شامل نہیں ہے بلکہ یہ فصد سے بھی کمزور تر چیز ہے، اس لیے اگر یہ کہا جاتا ہے کہ فصد کھلوانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا تو تشریط میں بھی دو نقطہ ٔ نظر کی گنجائش ہے۔ یہ ابو عبد اللہ ابن احمد ان کا قول ہے۔ اور پہلا قول صحیح ہے اس لیے کہ تشریط حجامت ہی میں شامل ہے یا ہر پہلو سے اس کے مثل ہے کیونکہ حجامت پنڈلی ہی کے لیے خاص نہیں ہے بلکہ سر، گردن اور گردن کے پچھلے حصے وغیرہ میں بھی پچھنا لگوایا جاتا ہے اور جس نے ان دونوں میں فرق کیا ہے وہ کہتے ہیں کان میں نشتر لگانے والا حاجم کی طرح خون کی بوتل سے نہیں چوستا ہے اس لیے وہ حاجم کی فہرست میں نہیں آتا نہ وہ محجوم میں شامل ہے، پس کہا جاتا ہے: بلکہ وہ محجوم میں داخل ہے اگرچہ حاجم میں داخل نہیں ہے یا اگر لفظ میں داخل نہیں ہے تو ہر پہلو سے اس کی مثل ہے، ان دونوں میں اصلاً کوئی فرق ہی نہیں ہے۔ اورکبھی کبھی کہا جاتا ہے: کان میں نشتر لگانے والا حاجم بھی ہے لیکن اس کا روزہ نہیں ٹوٹے گا اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لفظ میں وہی حاجم مستعمل ہے جو عام طور پر مشہور ہے اور وہ لوگ تشریط نہیں کرتے تھے۔
Flag Counter