Maktaba Wahhabi

333 - 485
کے برعکس عادلانہ امت کے کہ اس کے لیے پاکیزہ چیزیں حلال کی گئیں اور خبیث و خراب چیزیں حرام کر دی گئیں ۔ چونکہ یہ بات ہے اس لیے روزہ دار کو ان چیزوں کے استعمال سے بھی روک دیا گیا کہ وہ ایسی چیزیں خارج نہ کرے جس سے وہ کمزور ہو جائے اور وہ مادہ نکل جائے جس سے اسے غذا حاصل ہو رہی ہے ورنہ اگر وہ ایسا کرے گا تو اسے نقصان ہو گا اور اس کی عبادت عدل پر مبنی نہ رہ کر غلو اور تعدی سے محفوظ رہ سکے گی۔ خروج ہونے والی چیزیں دو قسم کی ہیں : ایک قسم تو وہ ہے جس سے احتراز کرنے پر انسان قادر نہیں ہے یاجس کا خروج انسان کو نقصان نہیں پہنچاتا، تو اس قسم سے روکا نہیں گیا ہے۔ جیسے پیشاب، پاخانہ کہ ان دونوں کا خروج نہ نقصان دہ ہے نہ ان سے اجتناب ممکن ہے اگر خروج کا وقت آ جائے۔ ان کا خروج نقصان دہ ہونے کے بجائے مفید ہے۔ اسی طرح اگر قے آجائے تو اس سے بچنا ممکن نہیں ہے۔ ایسے ہی سوتے میں احتلام سے نہیں بچا جا سکتا۔ ہاں اگر وہ جان بوجھ کر قے کر دے تو قے اس کھانے پانی کو نکال دیتی ہے جس سے وہ غذا حاصل کرتا ہے اور جو معدہ میں تبدیلی لاتا ہے۔ یہی حال قصداً منی کے انزال کا ہے۔ ساتھ ہی اس میں شہوت بھی ہے۔ وہ اس منی کا خروج کر تا ہے جو معدہ میں تبدیلی اور الٹ پھیر کا باعث بنتی ہے اور وہ اس خون کو خارج کر دیتا ہے جس سے وہ غذا حاصل کرتا ہے اس لیے منی کے خروج میں اگر افراط ہو جائے تو یہ انسان کے لیے نقصان دہ ہے اور اس کے ساتھ خون بھی نکلنے لگتا ہے۔ وہ خون جو حیض کے زمانے میں نکلتا ہے اس میں خون ہی کا خروج ہوتاہے اور حائضہ دوسرے اقدامات میں جب کہ خون کا خروج نہ ہو رہا ہو روزہ رکھ سکتی ہے۔ اس دوسری حالت میں اس کا روزہ اعتدال پر مبنی ہو گا۔ اس میں وہ خون نہ نکلے گا جو بدن کو تقویت دیتا ہے اور
Flag Counter