Maktaba Wahhabi

332 - 485
عبادا ت میں میانہ روی شریعت کا اہم ترین مقصد ہے اسی لیے اللہ تعالیٰ کہتا ہے: ﴿یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُحَرِّمُوْا طَیِّبٰتِ مَآ اَحَلَّ اللّٰہُ لَکُمْ وَ لَا تَعْتَدُوْا اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِیْن﴾ (المائدۃ:۸۷) ’’اے لوگو! جو ایمان لائے ہو جو پاک چیزیں اللہ نے تمہارے لیے حلال کی ہیں انہیں حرام نہ کر لو اور حد سے تجاوز نہ کرو اللہ کو زیادتی کرنے والے سخت ناپسند ہیں ۔‘‘ اس نے حلال کو حرام ٹھہرانا ظلم کہا ہے جو عدل کی ضد ہے۔ اور ایک دوسرے مقام پر کہتا ہے: ﴿فَبِطُلْمٍ مِّنَ الَّذِیْنَ ہَادُوْا حَرَّمْنَا عَلَیْہِمْ طَیِّبٰتٍ اُحِلُّتْ لَہُمْ وَ بِصَدِّہِمْ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ کَثِیْرًاوَّ اَخْذِہِمُ الرِّبٰوا وَ قَدْ نُہُوْا عَنْہُ﴾ (النساء:۱۶۰،۱۶۱) ’’ان یہودیوں کے اسی ظالمانہ رویہ کی بنا پر اور اس بنا پر کہ یہ بکثرت اللہ کے راستے سے روکتے ہیں اور سود لیتے ہیں جس سے انہیں منع کیا گیا تھا،ہم نے بہت سی وہ پاک چیزیں ان پر حرام کر دیں جو پہلے ان کے لیے حلال تھیں ۔‘‘ چونکہ انہوں نے ظلم کیا اس لیے حلال و طیب چیزیں بھی ان پر حرام کر دی گئیں ۔ اس
Flag Counter