Maktaba Wahhabi

331 - 485
اور مؤثر ہے اس لیے کہ یہ نفس کے ارادہ کو شہوات کی طرف بڑھاتا ہے اور عبادات سے اس کی دلچسپی کو بہت کم کر دیتا ہے بلکہ جماع کرنے والے پر ظہار کا کفارہ واجب ہے اور اس پر غلام کی آزادی یا جو سنت اور اجماع سے اس کا قائم مقام ثابت ہے اس کی ادائیگی ضروری ہے۔ اس لیے کہ یہ شنیع ترین حرکت ہے اور اس کے داعی و محرکات بہت طاقتور ہوتے ہیں اور اس سے فساد بھی بہت زیادہ پھیلتا ہے۔ جماع کو حرام کرنے میں یہ سب سے بڑی حکمت ہے۔ رہی یہ بات کہ یہ بدن کو خالی کر کے کمزور کر دیتا ہے تو یہ دوسری حکمت ہے۔ ان دونوں میں اس کی حیثیت کھانے اور حیض کی ہو گئی اور اس بارے میں جماع بہت زیادہ اثر کن ہے کیوں کہ کھانے اور حیض سے کہیں زیادہ یہ روزے کو فاسد کر دیتا ہے۔ ہم یہ حیض کی حکمت اور قیاس کے مطابق اس کے جریان پر گفتگو کرتے ہیں ۔ ہم کہتے ہیں : شریعت نے ہر چیز میں عدل ملحوظ رکھا ہے۔ اور عبادات میں غلو کرنا وہ ظلم ہے جس سے شارع نے روکا ہے اور اس نے عبادات میں میانہ روی اختیار کرنے کاحکم دیا ہے اسی لیے جلد افطار کرنے [1] اور دیر سے سحری کھانے کا اس نے حکم دیا ہے [2] اور مسلسل روزہ سے روکا ہے۔[3] اور فرمایا: افضل روزہ یا عادلانہ روزہ داؤد علیہ السلام کا روزہ ہے۔ [4] وہ ایک روزہ رکھتے تھے اور ایک روز ناغہ کرتے تھے اور جب جنگ میں مڈبھیڑ ہوتی تو فرار اختیار نہیں کرتے تھے۔
Flag Counter