Maktaba Wahhabi

330 - 485
ہے۔ اس لیے کہ نص اور اجماع سے روزہ توڑ دینے والی چیزیں جب اختیاری (جیسے کھانا پینا اور جماع کرنا) اور غیر اختیاری (جیسے حیض کا خون) میں تقسیم ہو گئیں تو اسی طرح ان کی علّتیں بھی تقسیم ہو جاتی ہیں ۔ پس ہم کہتے ہیں : رہا جماع، تو یہ اس وجہ سے حرام ہے کہ یہ منی کے انزال کا سبب ہے جو استقاء ۃ ( جان بوجھ کر قے کر دینا)، حیض اور پچھنا لگوانا کے برابر ہے جیسا کہ ان نشاء اللہ ہم اس کی وضاحت کریں گے۔ یہ ایک طرح کا خالی کرنا ہے نہ کہ کھانے پینے کی طرح بھرنا، اور دوسری جہت سے یہ ایک شہوت ہے اس لیے کھانے پینے کے برابر ہے۔ حدیث قدسی ہے: ’’روزہ میرے لیے ہے اور میں اس کا بدلہ دوں گا۔ وہ اپنی شہوت کو اور اپنے کھانے کو میری خاطر چھوڑتا ہے ۔‘‘[1] اللہ کی خاطر اپنی مرغوب چیزوں کو چھوڑنا ہی محبوب و مقصود عبادت ہے جس پر ثواب ملتا ہے ۔ جیسے محرمِ کو اپنے معمولات لباس، خوشبو اور بدن کی دوسری لذتیں چھوڑنے پر اجر ملتا ہے۔ اور بدن کی سب سے بڑی لذت ہے اورنفس کا سرور اور اس کا انبساط ہے۔ شہوت کو اور خون اور بدن کو کھانے کے مقابلہ میں کہیں بڑھ کر تحریک کرتا ہے۔ چونکہ شیطان ابن آدم کے اندر خون کی طرح دوڑتا ہے اور غذا اس خون کو بڑھاتی ہے جو شیطان کی کار گاہ اور جریان گاہ ہے اس لیے جب وہ کھاتا پیتا ہے تو اس کا نفس شہوتوں کی طرف لپکتا ہے اور عبادات سے محبت اور اس سے متعلق اس کے ارادے کمزور پڑ جاتے ہیں اور یہ مفہوم جماع کے بارے میں کافی واضح
Flag Counter