Maktaba Wahhabi

329 - 485
وصف نے یہ واجب قرار دیا ہے کہ یہ امور روزہ توڑنے کا سبب نہ بنیں اور یہ چیز محل نزاع میں پائی جاتی ہے۔ فرع کو دو اصل اپنی طرف کھینچتے ہیں اور شریعت میں قابل لحاظ صفات کی مشابہت کی وجہ سے فرع ان دونوں سے قریب ہوتی محسوس ہوتی ہے اور ہم نے شریعت میں جس صفت کا لحاظ کیا گیا ہے اس کا ذکر کر دیا ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ روزہ دار مٹی یا کنکری یا دوسری چیزیں کھا لے جس سے بار آور تغذیہ ممکن نہ ہو سکے تو کیا ہو گا؟ اس کا جواب یہ ہو گا کہ ان چیزوں کو معدہ قبول کرتاہے اور اس سے خون میں تبدیلی آتی ہے جس سے بدن بڑھتاہے لیکن یہ ناقص غذا ہے تو اس کی حیثیت ایسی ہو گی جیسے وہ زہر یا کوئی نقصان دہ چیز کھا لے۔ وہ اس شخص کی منزلت میں ہو گا جس نے بہت زیادہ کھا لیا ہو، اور بدہضمی یا کسی اوربیماری میں مبتلا ہو گیا ہو، اس لیے روزے کی حالت میں اس سے روکنا اس کے لیے اور زیادہ ضروری ہے اس لیے کہ ان چیزوں سے عام دنوں میں بھی روکا گیا ہے۔ اس کی حیثیت زنا کی ہے۔ جب رمضان میں مباح وطی سے بھی روک دیا گیا ہے تو ممنوع حرام ہے اور زیادہ سختی سے روکا جائے گا۔ اگر یہ اعتراض کیا جائے کہ جماع سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور حیض بھی روزہ کے لیے ناقص ہے جب کہ ان دونوں میں یہ علت نہیں پائی جاتی؟ اس کا جواب یہ ہے کہ یہ نص اور اجماع سے ثابت احکام ہیں ، اس لیے ان کے اثبات کے لیے قیاس کی ضرورت نہیں ہے بلکہ علّتیں مختلف ہو سکتی ہیں ۔ کھانے پینے سے روکنا اور اس سے روزہ کا ٹوٹنا ایک حکمت کے پیش نظر ہو سکتا ہے اور جماع کی حرمت اور اس سے روزہ کے ٹوٹ جانے میں دوسری حکمت ہو سکتی ہے اور حیض کو روزہ کے لیے مفطر بنانے میں کوئی تیسری حکمت کام کر سکتی ہے،ا س لیے کہ حیض کے بارے میں یہ نہیں کہا جائے گا کہ وہ حرام
Flag Counter