گردش کرتا ہے اور وہ خون جس کے ساتھ شیطان دوڑتا ہے،غذا سے پیدا ہوتا ہے۔ حقنہ، سرمہ، تقطیر، مامومہ اور جائفہ کے علاج سے نہیں اور یہ خون ناک میں پانی ڈالنے سے بھی پیدا ہوتا ہے، اس لیے کہ پانی خون بناتا ہے۔ اس لیے روزہ کی تکمیل کے لیے اس سے روک دیا گیا۔
چونکہ نص اور اجماع سے ثابت اصل میں یہ تمام معانی و اسباب موجود ہیں ، اس لیے ان کا یہ دعویٰ کہ شارع نے اوصاف کی وجہ سے، جن کا انہوں نے ذکر کیا ہے، یہ حکم لگایا ہے، ان اوصاف سے ٹکراتاہے اور اصل میں کوئی ٹکراؤ یا مخالفت اس طرح کے تمام قیاسات کو باطل کر دیتی ہے اگرچہ یہ واضح نہ ہو کہ جس وصف کا یہ لوگ دعویٰ کر رہے ہیں ، وہی صحیح ہے اور دوسرا غلط ہے۔
پانچواں سبب یہ ہے کہ ہم کہتے ہیں : بلکہ شارع نے یہ حکم ایسے اوصاف کی وجہ سے لگایا ہے جو مقام نزاع میں نہیں پائے جاتے۔ اس سے معلوم ہوا کہ محل نزاع میں حکم کی علت نہیں ہے اور یہ محل نزاع اور فساد قیاس کے حکم کے نابود ہونے سے آزاد ہے اس لیے کہ وہ وصف جس کا شارع نے اصل میں قصد کیا تھا، جب فرع میں نہیں پایا جاتا تو معلوم ہوا کہ شارع نے فرع میں حکم کو ثابت نہیں کیا ہے اور علت نہ ہونے کی وجہ سے حکم نہیں لگے گا، اور یہ قیاس عکس و فرق ہے جو قیاس کی ایک قسم ہے ۔
اوپر جو کچھ گزر چکا ہے اس سے قیاس درہم برہم ہو جاتا ہے جس سے انہوں نے استدلال کیا ہے اور یہ قیاس عکس کا اثبات ہے جو فرع میں حکم کی نفی پر دلالت کر تا ہے۔ اوپر دلیل میں معارضہ تھا، یہاں مستقل دلیل ہے اور وہ حکم میں معارضہ ہو سکتا ہے۔ اگر یہ کوئی دلیل دیں گے تو ہم کہیں گے: یہ معلوم ہے کہ کھانے پینے اور جماع سے رکے رہنے کا روزے دار کو حکم دیا گیا ہے اور یہ نص اور اجماع سے ثابت ہے۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ثابت حدیث ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’شیطان ابن آدم کے اندر خون کی طرح دوڑتا ہے۔ بلاشبہ خون کھانا اور پانی سے پیدا ہوتا ہے اور اگر کھا پی لیا جائے تو شیطان کی جریان گاہ [1] خوب وسیع ہو جاتی
|