Maktaba Wahhabi

314 - 485
اور جو لوگ کہتے ہیں کہ حقہ لینے اور مامونہ اور جائفہ کا علاج کرنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا ہے، ان کے پاس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے کوئی دلیل نہیں ہے۔انہوں نے محض قیاس سے کام لے کر اس رائے کا اظہار کیا ہے۔ ان کی سب سے مضبوط دلیل جس سے وہ استدلال کرتے ہیں یہ ہے: ’’ناک میں پانی خوب ڈال لیا کرو، الا یہ کہ تم روزے سے ہو۔‘‘ (حدیث) اس سے انہوں نے کہا کہ جو چیز پیٹ میں پہنچ جائے وہ روزہ توڑ دے گی جیسے حقنہ، تقطیر وغیرہ، چاہے وہ کھانے اور غذا کی جگہ جائے یا پیٹ کے اندر کہیں اور جائے۔ جن لوگوں نے تقطیر کو مستثنیٰ کیا ہے وہ کہتے ہیں : تقطیر پیٹ تک اثرنہیں کرتی۔ اس میں تو صرف ٹپکایا جاتا ہے۔ احلیل ( پیشاب کا سوراخ) میں جانے والی چیز ایسی ہی ہے جیسے ناک یا منہ میں چلی جائے۔ جنہوں نے سرمہ کو مستثنیٰ کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ آنکھ قبل ( آگے کی شرمگاہ) اور دبر (پیچھے کی شرمگاہ) کی طرح گزرگاہ نہیں ہے بلکہ وہ سرمہ پی لیتی ہے جس طرح جسم تیل اور پانی پی لیتا ہے۔ اور جو سرمہ کو ناقص روزہ کہتے ہیں وہ دلیل دیتے ہیں کہ سرمہ انسان کے اندر تک نفوذ کرتا ہے یہاں تک کہ انسان کی ناک سے پانی بہنے لگتا ہے اس لیے کہ آنکھ کے اندر وہ گزرگاہ ہے جو حلق کے اندر تک جاتی ہے۔ جب لوگوں کی دلیل اس طرح کے قیاسات ہیں تو ان کی وجہ سے متعدد اسباب کی روشنی میں روزہ فاسد نہیں ہو گا۔ پہلا سبب یہ ہے کہ قیاس اگر حجت ہے تواسے صحت کی شرائط پوری کرنی چاہیے۔
Flag Counter