Maktaba Wahhabi

308 - 485
سے پہلے ادا کر لے تو کسی حال میں وہ جائز نہ ہو گی۔اس کے خلاف ظہر اور مغرب کے اوقات میں ان دونوں نمازوں کی ادائیگی جائز ہے اس لیے کہ معذوری کی حالت میں وہی ان کا وقت ہے اور اشتباہ کی حالت معذوری کی حالت ہے اس لیے اشتباہ کے ساتھ جو دو نمازوں کو جمع کر نا بہتر ہے اس سے شک کے ساتھ نماز پڑھ لی جائے۔ یہ ہے وہ احتیاط جس کا اوپر تذکرہ ہوا ہے لیکن یہ احتیاط وقت مشترک میں نماز کے تیقن کے ساتھ ہے۔ آپ دیکھتے نہیں کہ فجر میں استحباب کا کہیں ذکر نہیں ہے نہ عشاء اور عصر میں ۔اگر اس کو اندیشہ کی وجہ سے جمع کیا جاتا کہ کہیں نماز وقت سے پہلے نہ ہو جائے تو فجر اور عشاء میں بھی اس کو اپنایا جاتا، جب کہ احادیث میں بدلی کے دن عصر کی نماز پہلے پڑھ لینے کا حکم ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے ’’بدلی کے دن نماز جلد ادا کر لو اس لیے کہ جس نے عصر کی نماز ترک کر دی تو اس کا سارا کیا کرایا غارت ہو گیا۔‘‘[1] اگر یہ اعتراض کیا جائے کہ اگر بدلی کے دن مغرب کی نماز تاخیر کے ساتھ پڑھنے کو مستحب قرار دیا گیا ہے تو افطار کو بھی اسی طرح مؤخر کرنا چاہیے، تو اس کا جواب یہ ہو گا کہ مغرب کی تاخیر عشاء کی تقدیم کے ساتھ اس طرح مستحب ہے کہ شفق غائب ہونے سے پہلے اسے پڑھ لے۔ اگر اسے اتنی دیر تک مؤخر کر دیا گیا کہ شفق غائب ہو جائے تو مستحب نہیں ہے اور اس حد تک افطار کو موخر کرنا مستحب نہیں ہے۔ اس لیے بارش کے دن مسنون طریقہ یہی ہے کہ مغرب کے وقت میں تقدیم کر کے نماز پڑھی جائے، شفق کے غائب ہونے تک مغرب کو مؤخر کرنا مستحب نہیں ہے بلکہ اس میں لوگوں
Flag Counter