Maktaba Wahhabi

306 - 485
بہتر ہے۔لیکن بال اور ناخن کا کاٹنا، لباس اور خوشبو سے متعلق ہے، قتل صید سے نہیں ۔ یہ زیادہ اچھا ہے۔ چوتھا قول یہ ہے کہ قتل صید ایک غلطی ہے جس پر کوئی تاوان نہیں ہے۔ یہ امام احمد کا ایک اور قول ہے اس قول کی بنیاد پر بال اور ناخن بدرجہ اولیٰ نکل جاتے ہیں ۔ اسی طرح اس کے حق میں یہ بات بھی جاتی ہے کہ روزہ دار بھول چوک کر یا غلطی سے کھا لے یا پی لے یا شب باشی کر لے تو اس پر کوئی قضا واجب نہیں ہے۔ یہ سلف و خلف کے ایک گروہ کا قول ہے ان میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ بھول چوک کر یا غلطی سے ان چیزوں کے ارتکاب کرنے والے کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے جیسے امام مالک رحمہ اللہ ہیں اور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کہتے ہیں :یہ قیاس ہے لیکن اس کی مخالفت کی ہے بھول جانے والے کے حق میں ، حدیث ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے وارد ہونے کی وجہ سے۔[1] اور کچھ لوگ کہتے ہیں کہ بھول جانے والے کا روزہ نہیں ٹوٹتا لیکن غلطی کرجانے والے کا ٹوٹ جاتا ہے اور یہ ابوحنیفہ، شافعی اور احمد رحمہم اللہ کا قول ہے۔ ابو حنیفہ رحمہ اللہ بھول جانے والے کو استحسان کی جگہ میں رکھتے ہیں امام شافعی رحمہ اللہ کے مسلک کے پیرو اور امام احمد رحمہ اللہ کہتے ہیں نسیان سے روزہ نہیں ٹوٹتا، اس لیے کہ اس سے بچنا ممکن ہی نہیں ہے لیکن اس کے برخلاف یہ ممکن ہے کہ اس وقت تک افطار نہ کرے جب تک سورج کے غروب ہوجانے کا اسے یقین نہ ہو جائے اورجب بھی طلوع فجر کا اسے شک ہو کھانا پیناروک دے۔ یہ تفریق کمزور ہے۔ معاملہ اس کے برعکس ہے۔ اس لیے کہ روزہ دار کے لیے سنت یہ ہے کہ افطار میں جلدی کرے، اور سحری میں تاخیر کرے اورجب بدلی چھائی ہوئی ہو تو وہ یقین حاصل نہیں ہو سکتا جس میں شک نہ شامل ہو الایہ کہ لمبا وقت گزر جائے جس میں مغرب کی
Flag Counter