Maktaba Wahhabi

305 - 485
بھول کر یا غلطی سے حج کی پابندیاں ٹوٹ جائیں تو حج باطل نہیں ہوتا یہاں تک کہ بھول کر یا نادانستہ جماع کر لینے سے بھی۔ یہی امام شافعی کا واضح ترین قول ہے۔ کفارہ اور فدیہ تو اس لیے واجب ہوتا ہے کہ جو چیز تلف ہو گئی ہے یہ اس کا بدل ہے جیسے اگر بچہ یا سونے والا مجنون تلف کر دے تو اس کا تاوان اسے دینا پڑتا ہے۔اور بھول کر یا دانستہ شکار کرنے والے پر جو فدیہ واجب ہوتاہے وہ دراصل غلطی سے قتل کرنے کی دیت کی منزلت میں ہے اور اس کے قتل سے واجب ہونے والا کفارہ قرآن اور اجماع کے نص سے ثابت غلطی ہے۔ رہیں دوسری پابندیاں ، تو وہ اس باب سے متعلق نہیں ہیں ، جیسے ناخن تراشنا، مونچھ کاٹنا، خوشبواور لباس کا استعمال وغیرہ۔ اگر وہ فدیہ دے گا تو یہ فدیہ ممنوعات کی فدیہ کی جنس سے ہو گا۔ یہ شکار جو بدل پر مشتمل ہے، کی منزلت میں نہیں ہو گا۔ بھول چوک کر نے والے اور نادان غلطی کر جانے والے کے سلسلے میں نمایاں اور واضح ترین فتویٰ یہ دیا ہے کہ اگر وہ کوئی ممنوع کام کر ڈالے تو اسے شکار کو چھوڑ کر بقیہ کسی کا تاوان نہیں دینا ہے۔ اس میں لوگوں کے مختلف اقوال ہیں : ایک قول مذکورۂ بالا کا ہے جو اہل ظاہر کا قول ہے۔ دوسرا قول یہ ہے کہ نسیان کی حالت میں سب کا تاوان دینا ہو گا یہ ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا قول ہے امام احمد رحمہ اللہ کا بھی ایک قول یہی ہے اور قاضی اور ان کے ساتھیوں نے اسی کو اختیار کیا ہے۔ تیسرا قول یہ ہے کہ جن چیزوں میں اتلاف ہوتا ہے، جیسے شکار کا قتل، حلق کرانا، ناخن کاٹنا اور جن میں اتلاف اور بربادی نہیں ہوتی جیسے خوشبو اور لباس کا استعمال، ان دونوں کے درمیان فرق کیاجائے۔ یہ امام شافعی کا قول ہے۔ یہ امام احمد کا دوسرا قول ہے اور ان کے اصحاب کے ایک گروہ نے اسے اختیار کیا ہے اور یہ قول دوسرے اقوال کے مقابلہ میں زیادہ
Flag Counter