معلوم ہوا کہ ناک میں پانی ڈالنا روزہ کو توڑ دیتا ہے اور یہ جمہور علماء کا قول ہے۔سنن میں دو حدیثیں ہیں ۔ ایک ہشام بن حسان بواسطہ محمد بن سیرین بواسطہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جس شخص کو قے آ جائے اور وہ روزے سے ہو تو اس پر قضا واجب نہیں ہے اورجو جان بوجھ کر قے کر دے تو وہ قضا کرے۔‘‘
یہ حدیث اہل علم کے ایک گروہ کے نزدیک ثابت نہیں ہے، بلکہ ان کا کہنا ہے کہ یہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا قول ہے۔ ابو داؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں : میں نے احمد بن حنبل رحمہ اللہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ اس میں کچھ نہیں ہے۔ خطابی کہتے ہیں اس سے ان کی مراد یہ ہے کہ حدیث غیر محفوظ ہے۔ ترمذی کہتے ہیں :میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ مجھے صر ف عیسیٰ بن یونس کے واسطہ سے یہ حدیث معلوم ہے اور فرمایا: میں اسے محفوظ نہیں سمجھتا۔ کہتے ہیں : اور یحییٰ ابن ابی کثیر نے عمر بن الحکم کے واسطے سے روایت کی ہے کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا یہ خیال نہیں تھا کہ قے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔
خطابی کہتے ہیں : ابوداؤد نے ذکر کیا ہے کہ حفص بن غیاث نے ہشام سے اس کی روایت کی ہے جس طرح عیسیٰ بن یونس سے کی ہے، وہ کہتے ہیں مجھے نہیں معلوم کہ اس امر میں اہل علم میں کوئی اختلاف بھی ہے کہ جسے قے آجائے اس پر قضا واجب نہیں ہے اور جو جان بوجھ کر قے کر دے اس پر قضا واجب ہے البتہ کفارہ کے سلسلہ میں اختلاف ہے۔ عام اہل علم کا کہنا ہے کہ قضا کے علاوہ کوئی چیز اس پر واجب نہیں ہے، اور عطا کہتے ہیں :اس پر قضا اور کفارہ دونوں واجب ہے، اور اوزاعی روایت کی ہے اور یہ ابو ثور کا قول ہے کہ میں کہتا ہوں کہ پچھنا لگوانے والے پر کفارہ کے وجوب کے سلسلے میں جو ایک روایت امام احمد سے منقول ہے اس کا تقاضا یہی ہے، اس لیے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنا لگوانے پر قضاکو واجب قرار دیا ہے تو جان بوجھ کر قے کرنے والے پر بدرجہ اولیٰ قضا واجب ہو گی لیکن ظاہری مسلک یہی ہے کہ کفارہ بغیر جماع کے واجب نہیں ہے جیسے امام شافعی رحمہ اللہ اس کے قائل ہیں۔
|