وہ یہ سمجھتے تھے کہ روزہ کھانے پینے اور جماع کرنے سے رکے رہنے کا نام ہے اور ’’صیام‘‘ (روزہ) کالفظ وہ اسلام سے پہلے بھی استعمال کرتے تھے جیسا کہ صحیحین میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے: ’’عاشورہ وہ دن ہے جس میں قریش دورِ جاہلیت میں بھی روزہ رکھتے تھے۔‘‘[1]
متعدد سلسلوں سے روایتیں ملی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کی فرضیت سے پہلے یوم عاشورہ کو روزہ رکھنے کا حکم دیا تھا اور ایک منادی روزہ رکھنے کا اعلان کرتا تھا۔ [2] معلوم ہوا کہ اس لفظ کا محل استعمال ان کے ہاں مشہور تھا۔
اس طرح نص اور اجماع سے ثابت ہے کہ حیض کا خون روزہ کو توڑ دیتا ہے۔ حائضہ روزے نہ رکھے بلکہ ان کی قضا کرے یہ بھی لقیط بن صبرہ کی حدیث سے ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ناک میں پانی خوب ڈالو، ہاں اگر تم روزے سے ہو تو درست نہیں ہے۔‘‘[3]
|