بھی روا ہیں ؟ کیونکہ جنت میں روا ہوں گی۔
نوٹ:… جنت میں شراب،ریشم اور سونے چاندی کے برتنوں کے استعمال کا رد عمل یہ نہیں ہو گا جو اس دنیا میں انسان کی نفسیات پر غالب ہو تا ہے۔
اگر کہا جائے کہ دنیا میں ان چیزوں کی حرمت دلیل شرعی سے ثابت ہو چکی ہے تو اس لیے انہیں استعمال کرنا جائز نہیں ،مگر سماع کی حرمت دلیل شرعی سے ثابت نہیں ، اس لیے اس کا حکم دوسرا ہے۔
ہمارا جواب یہ ہے کہ یہ استدلال دوسرا ہے مگر اس سے یہ ثابت ہو گیا کہ جنت میں سماع کے جواز سے دنیا میں سماع کے جواز پر ان کا استدلال غلط تھا اس لیے کہ ان کا یہ کہنا کہ سماع کی حرمت پر کوئی دلیل شرعی موجود نہیں ، یہ مجمل بات ہے۔ سماع سے ان کی مراد کیا ہے؟ گانے سے ان کی غرض کون سا گانا ہے؟ یہ اس لیے کہ بعض سماع اور گانے حرام ہیں ، بعض مباح ہیں ،بعض مکروہ ہیں ، بعض مستحب ہیں ،بلکہ بعض واجب بھی ہیں ،اس لیے ان لوگوں کو چاہیے کہ پہلے کوئی ایک قسم متعین کریں تو پھر اس کا حکم بیان کیا جائے۔
اگر یہ ان قصائد کا کہیں جن میں اللہ تعالیٰ،اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اس کی کتاب کی تعریف کی گئی ہے اور جن میں اس کے دشمنوں کی ہجو کی گئی ہے، تو ہمارا جواب یہ ہو گا کہ ایسے قصائد کا سماع جائز ہے،مسلمان ہمیشہ انہیں سنتے، ان کی روایت کرتے اور انہیں پڑھتے پڑھاتے رہے ہیں کیونکہ خود رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی انہیں سنا ہے اور حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کی ان پر تعریف کی ہے۔
درحقیقت انہی قصائد نے شیطانی سماع کے دلدادوں کو دھوکے میں ڈال رکھا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جب ان اشعار کاسننا جائز ہے تو پھر تمام اشعار کا سننا بھی جائز ہے ،لیکن یہ غلطی ہے۔ کہاں وہ قصائد جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سنا تھا اور کہاں ان لوگوں کے یہ اشعار کہ جن کے سماع میں تقریباً ایک سو نقصانات موجود ہیں ۔
|