قرآن میں ہے:
﴿کِتٰبٌ اَنْزَلْنٰہُ اِِلَیْکَ مُبَارَکٌ لِّیَدَّبَّرُوْا اٰیٰتِہِ﴾ (ص:۲۹)
’’کتاب جسے ہم نے تجھ پر نازل کیا ہے وہ مبارک ہے تاکہ وہ اس کی آیات پر غور کریں ۔‘‘
چونکہ یہی سماع مشروع ہے اور اس سے شغف رکھنے والے ممدوح ہیں تو اسی لیے ان لوگوں کی اللہ تعالیٰ نے مذمت کی ہے جو اس سماع سے اعراض کرتے ہیں ۔ فرمایا:
﴿وَ اِذَا تُتْلٰی عَلَیْہِ اٰیٰتُنَا وَلّٰی مُسْتَکْبِرًا کَاَنْ لَّمْ یَسْمَعْہَا کَاَنَّ فِیْٓ اُذُنَیْہِ وَقْرًا﴾ (لقمان:۷)
’’اورجب اس پر ہماری آیات تلاوت کی جاتی ہیں تو وہ تکبر سے منہ پھیر لیتا ہے، گویا کہ اس نے سنا ہی نہیں ، گویا کہ اس کے کان بہرے ہیں ۔‘‘
اور فرمایا:
﴿وَقَالَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لَا تَسْمَعُوْا لِہٰذَا الْقُرْاٰنِ وَالْغَوْا فِیْہِ لَعَلَّکُمْ تَغْلِبُوْنَ ﴾ (حم السجدۃ:۲۶)
’’کفار نے کہا کہ اس قرآن کو مت سنو بلکہ اس میں شور مچاؤ، شاید اس طرح تم غالب آ جاؤ۔‘‘
اور فرمایا:
﴿وَقَالَ الرَّسُوْلُ یٰرَبِّ اِِنَّ قَوْمِی اتَّخَذُوْا ہٰذَا الْقُرْاٰنَ مَہْجُوْرًا ﴾ (الفرقان:۳۰)
’’اور رسول نے کہا کہ اے رب! میر ی قوم نے اس قرآن کو پس پشت ڈال دیا۔‘‘
اور فرمایا:
﴿فَمَا لَہُمْ عَنْ التَّذْکِرَۃِ مُعْرِضِیْنَ کَاَنَّہُمْ حُمُرٌ مُّسْتَنْفِرَۃٌ فَرَّتْ
|