جاتی ہے تو منہ کے بل سجدے میں گر پڑتے ہیں اور کہتے ہیں پاک ہے ہمارا رب، بے شک ہمارے رب کا وعدہ پورا ہو جانے والا ہے، اور وہ منہ کے بل گر پڑتے ہیں روتے ہیں اور خشوع ان میں زیادہ ہو جاتا ہے۔‘‘
﴿وَ اِذَا سَمِعُوْا مَآ اُنْزِلَ اِلَی الرَّسُوْلِ تَرٰٓی اَعْیُنَہُمْ تَفِیْضُ مِنَ الدَّمْعِ مِمَّا عَرَفُوْا مِنَ الْحَقِّ ﴾ (المائدہ:۲۰۴)
’’جب وہ اس چیز کو سنتے ہیں جو رسول پر نازل ہوئی تو ان کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو جاتے ہیں اس لیے کہ وہ حق کو جانتے ہیں ۔‘‘
اسی سماع کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے :
﴿وَ اِذَا قُرِیَٔ الْقُرْاٰنُ فَاسْتَمِعُوْا لَہٗ وَ اَنْصِتُوْا لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُوْنَ﴾ (المائدہ:۲۰۴)
’’جب قرآن پڑھا جائے تو اسے غور سے سنو اور خاموش رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔‘‘
اور ایسے ہی سماع سے شغف رکھنے والوں کی اللہ تعالیٰ نے تعریف کی ہے:
﴿فَبَشِّرْ عِبٰدِیْ الَّذِیْنَ یَسْتَمِعُوْنَ الْقَوْلَ فَیَتَّبِعُوْنَ اَحْسَنَہٗ ﴾ (الزمر:۳۹)
’’میرے ان بندوں کو بشارت دے دو جو بات سنتے ہیں اور اس کے سب سے بہتر کی پیروی کرتے ہیں ۔‘‘
اور دوسری آیت میں ہے:
﴿اَفَلَا یَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْاٰنَ اَمْ عَلٰی قُلُوْبٍ اَقْفَالُہَا ﴾ (محمد:۲۴)
’’کیا وہ قرآن پر غور ہی نہیں کرتے یا دلوں پر قفل چڑھے ہوئے ہیں ؟‘‘
پس جس چیز میں غور و تدبر کا حکم دیا گیا ہے اسی چیز کے سننے کا بھی حکم فرمایا ہے چنانچہ
|