’’اے مومنوں کے گھر بسنے والو! تم پر سلام، ہم ان شاء اللہ تم سے مل جانے والے ہیں ، اللہ ہمارے اور تمہارے آگے جانے والوں اور پیچھے جانے والوں پر رحم کرے۔ ہم اپنے اور تمہارے لیے اللہ سے عافیت چاہتے ہیں ۔ اے اللہ! ہمیں ان کے اجر سے محروم نہ کرنا، ہمیں ان کے بعد امتحان میں نہ ڈالنا۔ ہماری اور ان کی مغفرت کر۔‘‘
دین الٰہی یہی ہے کہ اللہ وحدہٗ لا شریک لہ کے گھر کی تعظیم و تکریم کی جائے اور وہ گھر مسجدیں ہیں جن میں جماعت اور بے جماعت نمازیں ، اعتکاف، تمام بدنی و قلبی عبادتیں ، قراء ت قرآن، ذکرا لٰہی اور اللہ سے ہر طرح کی دعائیں مشروع کی گئی ہیں ، فرمایا:
﴿وَاَنَّ الْمَسٰجِدَ لِلّٰہِ فَلَا تَدْعُوْا مَعَ اللّٰہِ اَحَدًا﴾ (الجن:۱۸)
’’مسجدیں اللہ کے لیے ہیں پس اللہ کے ساتھ کسی اور کو نہ پکارو۔‘‘
﴿قُلْ اَمَرَ رَبِّیْ بِالْقِسْطِ وَ اَقِیْمُوْا وُجُوْہَکُمْ عِنْدَ کُلِّ مَسْجِدٍ وَّ ادْعُوْہُ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ﴾ (اعراف:۲۹)
’’کہہ دے میرے رب نے حکم دیا ہے عدل کرنے اور یہ کہ ہر مسجد میں پوری طرح متوجہ ہو اللہ کی طرف اور اسی کو پکارو دین کو اسی کے لیے بے میل کر کے۔‘‘
﴿یٰبَنِیْٓ اٰدَمَ خُذُوْا زِیْنَتَکُمْ عِنْدَ کُلِّ مَسْجِدٍ﴾ (اعراف:۳۱)
’’اے بنی آدم ہر مسجد (عبادات) میں اپنی زینت کرو۔‘‘
﴿اِنَّمَا یَعْمُرُ مَسٰجِدَ اللّٰہِ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ اَقَامَ الصَّلٰوۃَ وَ اٰتَی الزَّکٰوۃَ وَ لَمْ یَخْشَ اِلَّا اللّٰہَ فَعَسٰٓی اُولٰٓئِکَ اَنْ یَّکُوْنُوْا مِنَ الْمُہْتَدِیْنَ﴾
(التوبۃ :۱۸)
’’اللہ کی مسجدوں کو وہی آبادکرتے ہیں جو اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان لائے، نماز قائم کی، زکوٰۃ دی،اور بجز اللہ کے کسی سے نہ ڈرے، امید ہے وہ ہدایت پانے والے ہوں ۔‘‘
|