Maktaba Wahhabi

110 - 485
نماز پڑھنا، ان پر اعتکاف کرنا،ا ن سے استغاثہ کرنا، ان کے سامنے تہلیل و تکبیر بلند کرنا وغیرہ سب کام غیر مشروع ہیں ، قبرستانوں میں نماز مکروہ ہے اور بہتوں کے نزدیک تو ایسی نماز باطل ہے کیونکہ اس سے صریح ممانعت موجود ہے۔ سنت یہ ہے کہ جب کسی مسلمان کی قبر کی زیارت کی جائے، عام اس سے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہو، صحابی کی ہو، کسی آدمی کی ہو ، تو سلام کیا جائے اور صاحبِ قبر کے لیے دعا مانگی جائے، یہ دعا بمنزلہ نماز جنازہ کے ہے جیسا کہ خود اللہ نے ان دونوں کو ایک ساتھ ذکر کیا ہے۔ منافقین کے متعلق فرمایا: ﴿وَ لَا تُصَلِّ عَلٰٓی اَحَدٍ مِّنْہُمْ مَّاتَ اَبَدًا وَّ لَا تَقُمْ عَلٰی قَبْرِہٖ ﴾ (التوبۃ:۸۴) ’’جو ان میں سے مر جائے کبھی اس پر نماز نہ پڑھ اور نہ اس کی قبر پر کھڑا ہو۔‘‘ اس آیت سے جہاں منافقوں کی نماز جنازہ پڑھنے اور ان کی قبروں پر کھڑے ہونے کی ممانعت ثابت ہوتی ہے، وہاں مسلمانوں کے حق میں ان دونوں باتوں کا کرنا بھی مشروع ثابت ہوتا ہے،سنن میں ہے کہ جب کوئی صحابی فوت ہوتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کی قبر پر کھڑے ہوتے اور فرماتے: ((سَلُوْا لَہُ التَّثَبُّتَ فَاِنَّہُ الْاٰنَ یُسْئَلُ)) (بخاری) ’’اس کے لیے ثابت قدمی کی دعا کر و کیونکہ ا س وقت اس سے سوال ہو رہا ہے۔‘‘ حدیث صحیح میں ہے کہ آپ صحابہ کو تعلیم فرماتے تھے کہ جب قبروں پر جاؤ تو کہو: ((اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ اَھْلَ دََارِ قَوْمِ مُؤْمِنِیْنَ وَاِنَّا اِنْ شَائَ اللّٰہُ بِکُمْ لَلَاحِقُوْنَ یَرْحَمُ اللّٰہُ المُسْتَقْدِمِیْنَ مِنَّا وَمِنْکُمُ الْمُسْتَأْخِرِیْنَ نَسْئَالُ اللّٰہَ لَنَا وَلَکُمُ الْعَافِیَۃَ اَللّٰہُمَّ لَاتَحْرِمْنَا اَجْرَھُمْ وَلَا تَفْتِنَّا بَعْدَھُمْ وَاغْفِرْلَنَا وَلَھُمْ۔))
Flag Counter