Maktaba Wahhabi

106 - 485
جو ان کے اندر نشو و نما پاتے اور برانگیختہ ہوتے رہتے ہیں چنانچہ کبھی نفسانی خواہشات کے ہجوم کی وجہ سے مذموم ہوتا ہے، کبھی مظلوموں پر غضب و عدوان کا زور ہوتا ہے۔ غرض کہ وہ تمام شیطانی اثرات موجود ہوتے ہیں جو شراب خور متوالوں پر ظاہر ہوتے ہیں اور یہ کچھ زیادہ عجیب نہیں کیونکہ مطرب آواز کا نشہ کبھی مطرب شراب کی طرح اثر دکھاتا اور ذکر الٰہی اور نماز سے روکتا ہے، دلوں سے تلاوتِ قرآن دور کر دیتا ہے،اس کے معانی کے فہم اور اس کی اتباع سے باز رکھتا ہے اور اس طرح ان گمراہوں کو ان لوگوں کے زمرہ میں داخل کر دیتا ہے جس کی نسبت فرمایا گیا کہ لہو الحدیث خریدتے ہیں تاکہ سبیل اللہ سے گمراہ کریں ۔پھروہ خود ان میں بغض و عداوت کی تخم ریزی کرتا ہے اوروہ اپنے شیطانی فاسد احوال کر ڈالتا ہے۔ اسی لیے بعض علماء نے کہا ہے کہ جب معلوم ہو جائے کہ وہ اپنے شیطانی احوال کے ذریعہ قتل کے مرتکب ہوئے ہیں تو ان پر حد یا دیت واجب ہے کیونکہ وہ ظالم ہیں اور صرف اسی صورت میں خوش ہوتے ہیں کہ محرمات اور اپنے شیطانی مقاصد کی تنفیذ کا موقع پائیں جیسا کہ ظالم بادشاہ ظلم کر کے خوش ہو تے ہیں ۔ یہی حال کفار ومبتدعین وظالمین کے خضراء کا ہے۔ ممکن ہے ان میں کبھی زہدو عبادت پائی جائے جس طرح مشرکین واہلِ کتاب میں دیکھی جاتی ہے اور جس طرح خوارج مارقین میں تھی جن کی بابت فرمایا گیا ہے: ((یَحْقِرُ اَحَدُکُمْ صَلَاتَہٗ مَعَ صَلَاتِھمْ وَصِیَامَہٗ وَقِرَائَ تَہٗ مَعَ قِرَا ئَ تِھِمْ یَقْرِئُ وْنَ الْقُرْآنَ لَا یُجَاوِزُ حَنَاجِرَھُمْ یَمْرُقُوْنَ مِنَ الْاِسْلَامِ کَمَا یَمْرُقَ السَّھْمُ مِنَ الرَّمِیَّۃِ اَیْنَمَا لَقِیْتُمُوْھُمْ فَاقْتُلُوْھُمْ فَاِنَّ فِیْ قَتْلِھِمْ اَجْرًا عِنْدَاللّٰہِ لِمَنْ قَتَلَھُمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔)) (نسائی، ترمذی) ’’تم اپنی نماز ان کی نماز کے سامنے اور اپنا روزہ ان کے روزے کے سامنے اور اپنی تلاوت ان کی تلاوت کے سامنے حقیر جانو گے، قرآن پڑھیں گے مگر ان
Flag Counter