Maktaba Wahhabi

102 - 485
﴿اَللّٰہُ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ وَ مَا بَیْنَہُمَا فِیْ سِتَّۃِ اَیَّامٍ ثُمَّ اسْتَوٰی عَلَی الْعَرْشِ مَا لَکُمْ مِّنْ دُوْنِہٖ مِنْ وَّلِیٍّ وَّ لَا شَفِیْعٍ اَفَلَا تَتَذَکَّرُوْنَ﴾ (السجدۃ:۴) ’’وہ اللہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو اور جو ان کے مابین ہے چھ دن میں پیدا کیا پھر عرش پر قائم ہوا۔ تمہارے لیے اس کے علاوہ نہ کوئی دوست ہے نہ شفیع۔ کیا تم نہیں سمجھتے؟ ﴿وَ قَالَ اللّٰہُ لَا تَتَّخِذُوْٓا اِلٰہَیْنِ اثْنَیْنِ اِنَّمَا ہُوَ اِلٰہٌ وَّاحِدٌ فَاِیَّایَ فَارْہَبُوْنِ﴾ (النمل:۵۱) ’’اور اللہ نے فرمایا:دو معبود نہ بناؤ وہ تو معبود واحد ہے پس مجھی سے ڈرو۔‘‘ قرآن مجید، کتبِ سماویہ اور تمام انبیاء صرف اس لیے مبعوث کیے گئے کہ اللہ وحدہٗ لا شریک کی پرستش کی جائے اور اس کے ساتھ کوئی معبود نہ بنایا جائے۔ شرک کے لیے یہ ضروری نہیں کہ معبود باطل اللہ کا بالکل ہم رتبہ سمجھا جائے۔ بلکہ مخلوق و مصنوع کو بھی معبود بنانا شرک اور اللہ کی نظر میں سخت مبغوض ہے۔ چنانچہ مشرکینِ عرب بھی اپنے معبودان باطل کو مخلوق سمجھتے تھے مگر باوجود اس کے مشرک قرار پائے۔وہ اپنے تلبیہ (لبیک کہنا) میں کہا کرتے تھے: ((لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ اِلَّا شَرِیْکَ ھُوَ لَکَ تَمْلِکَہٗ وَمَا لَکَ)) ’’اے رب میں حاضر ہوں ، تیرا کوئی شریک نہیں بجز ایک شریک کے اور وہ بھی تیرا ہی ہے، تو اس کا مالک ہے اورا س کی ملکیت کا مالک ہے ۔‘‘ اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حصین الخزاعی رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا: ((یَا حُصَیْنُ، کَمْ تَعْبُدُ؟ قَالَ أَعْبُدُ سَبْعَۃَ اٰلِھَۃٍ:سِتَّۃٌ فِی الْاَرْضِ وَوَاحِدٌ فِی السَّمَاء قَالَ فَمَنْ ذَا الَّذِیْ تَعْبُدُہٗ لِرَغْبَتِکَ وَرَھْبَتِکَ؟ قَالَ الَّذِیْ فِی السَّمَائِ قَالَ یَا حُصَیْنُ فَاَسْلِمْ حَتّٰی اُعَلِّمُکَ اللّٰہُ
Flag Counter