جب اطاعت کی نذر کایہ حال ہے تو معصیت کی نذر کا کیا حال ہو گا؟ پس جو شخص یہ اعتقاد رکھے کہ قبروں سے منت ماننا، خدا سے مرادیں حاصل کرنے کا ذریعہ ہے یا اس سے مصائب دور ہوتے ہیں ،رزق کھلتا ہے، جان و مال و ملک کی حفاظت ہوتی ہے تو وہ کافر بلکہ مشرک ہے اور اس کا قتل شرعاً واجب ہے۔ یہی حکم ان لوگوں کا بھی ہے جو قبروں کے علاوہ دوسروں کے متعلق یہ اعتقاد رکھتے ہیں اگرچہ وہ کیسے ہی بڑے مانے جاتے ہیں :
﴿قُلِ ادْعُوا الَّذِیْنَ زَعَمْتُمْ مِّنْ دُوْنِہٖ فَلَا یَمْلِکُوْنَ کَشْفَ الضُّرِّعَنْکُمْ وَ لَا تَحْوِیْلًاo اُولٰٓئِکَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ یَبْتَغُوْنَ اِلٰی رَبِّہِمُ الْوَسِیْلَۃَ اَیُّہُمْ اَقْرَبُ وَ یَرْجُوْنَ رَحْمَتَہٗ وَ یَخَافُوْنَ عَذَابَہٗ اِنَّ عَذَابَ رَبِّکَ کَانَ مَحْذُوْرًاo﴾ (بنی اسرائیل:۵۶، ۵۷)
’’کہہ دے پکارو انہیں جن کو اللہ کے علاوہ تم خیال کیے بیٹھے ہو۔ وہ نہ تم سے برائی دور کر سکتے ہیں اورنہ بدل سکتے ہیں ۔ یہ لوگ جنہیں پکارتے ہیں وہ خود ہی اپنے رب کی طرف اپنے میں سے قریب تر کا وسیلہ تلاش کر تے ہیں اور اس کی رحمت کی امید کرتے ہیں اور اس کے عذاب سے ڈرتے ہیں ۔‘‘
﴿قُلِ ادْعُوا الَّذِیْنَ زَعَمْتُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ لَا یَمْلِکُوْنَ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ فِی السَّمٰوٰتِ وَ لَا فِی الْاَرْضِ وَمَا لَہُمْ فِیْہِمَا مِنْ شِرْکٍ وَّ مَا لَہٗ مِنْہُمْ مِّنْ ظَہِیْرٍo وَلَا تَنْفَعُ الشَّفَاعَۃُ عِنْدَہٗٓ اِلَّا لِمَنْ اَذِنَ لَہٗ ﴾ (سبا: ۲۲،۲۳)
’’کہہ دے ان لوگوں کو جنہیں تم اللہ کے سوا خیال کر بیٹھے ہو، وہ نہ آسمانوں میں نہ زمین میں ایک ذرہ کے بھی مالک ہیں ، نہ ان کی کچھ شرکت ہے اور نہ ان میں سے کوئی ان کا پشت پناہ ہے اس کے ہاں شفاعت فائدہ نہیں دیتی، الا یہ کہ جس کے لیے اجازت دے۔‘‘
|