کی خدا نے اجازت نہیں دی۔‘‘
اورفرمان خدا وندی ہے:
﴿ الٓمّٓصٓ کِتٰبٌ اُنْزِلَ اِلَیْکَ فَلَا یَکُنْ فِیْ صَدْرِکَ حَرَجٌ مِّنْہُ لِتُنْذِرَ بِہٖ وَ ذِکْرٰی لِلْمُؤْمِنِیْنَ اِتَّبِعُوْا مَآ اُنْزِلَ اِلَیْکُمْ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَ لَا تَتَّبِعُوْا مِنْ دُوْنِہٖٓ اَوْلِیَآئَ قَلِیْلًا مَّا تَذَکَّرُوْنَ ﴾ (الاعراف:۱ تا ۳)
’’یہ کتاب آپ پر اتاری گئی ہے کہ لوگوں کو اس کے ساتھ ڈرائیں ۔ لہٰذا آپ کو اس کی تبلیغ سے دل تنگی نہیں چاہیے اور مومنین کے لیے نصیحت ہے۔ لوگو! تم کو اپنے رب کی نازل کردہ کتاب کی پیروی کرنی چاہیے اور خدا کے سوا دوسرے رفیقوں کی مت پیروی کرو، تم کم ہی نصیحت پکڑتے ہو۔‘‘
اور ارشاد الٰہی ہے:
﴿وَلَوْ اتَّبَعَ الْحَقُّ اَہْوَائَ ہُمْ لَفَسَدَتِ السَّمٰوٰتُ وَالْاَرْضُ وَمَنْ فِیْہِنَّ ﴾ (المؤمنون:۷۱)
’’اگر حق بھی ان کی خواہشات کا تابع ہو جاتا تو تمام کائنات تباہ وبرباد ہو جاتی۔‘‘
قرآن میں ایسی اکثر مثالیں موجود ہیں جن سے واضح ہو تا ہے کہ انسان پر حق کی اتباع لازم ہے اور دین کو خواہش کا تابع نہ بنانا چاہیے۔
|