اگر اسے شک ہو کہ فجر طلوع ہوئی ہے یا نہیں ؟ تو اسے اختیار ہے کہ جب تک طلوع واضح نہ ہو جائے وہ کھائے پیئے اور اس کے بعد اگر اسے معلوم ہو کہ اس نے طلوع فجر کے بعد کھا لیا ہے تو قضا کے واجب ہونے کے سلسلے میں اختلاف ہے۔
سب سے واضح قول یہ ہے کہ اس پر قضا واجب نہیں ہے اور یہی حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے اور سلف و خلف کے ایک گروہ کا یہی مسلک ہے۔ اور قضا چاروں اماموں کا مشہور مسلک ہے۔ واللہ اعلم
آٹھواں سوال:…ایسے شخص کے بارے میں سوال کیا گیا جو جب بھی روزہ رکھنا چاہتا ہے اسے بے ہوشی طاری ہو جاتی ہے منہ سے جھاگ نکلنے لگتا ہے اورجنون کی کیفیت طاری ہو جاتی ہے اور وہ کچھ دنوں تک اسی حالت میں رہتا ہے، اسے آفاقہ نہیں ہوتا یہاں تک کہ لوگ اسے مجنون کہنے لگتے ہیں ، حالانکہ اس کا جنون ثابت نہیں ہو سکا۔
جواب:…آپ نے جواب دیا:حمد اللہ کے لیے ہے۔ اگر روزہ کی وجہ سے اسے اس طرح کا مرض لاحق ہو جاتا ہے تو وہ روزہ توڑ دے اور قضا کرے اور اگر جب بھی وہ روزہ رکھے یہی اس کی کیفیت ہو جاتی ہے تو وہ روزے سے معذور ہے۔ وہ ہردن کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلائے۔ واللہ اعلم۔
|