اوس رضی اللہ عنہ کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عام الفتح کو ایک آدمی کے سامنے گزرے جو بقیع میں پچھنا لگوا رہا تھااور رمضان کی ۱۸ تاریخ تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حاجم اور محجوم دونوں کا روزہ ٹوٹ گیا۔ [1]
امام احمدیہ بھی کہتے ہیں کہ ہمیں بتایا اسماعیل نے انہیں بتایاہشام الدستوائی نے، بواسطہ یحییٰ بن ابی کثیر، بواسطہ ابو قلابہ، بواسطہ ابو اسماء، بروایت ثوبان رضی اللہ عنہ ،کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک آدمی کے پاس سے گزرے جو رمضان میں پچھنا لگوا رہا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’پچھنا لگانے والے اور لگوانے والے کا روزہ ٹوٹ گیا۔‘‘
اور کہتے ہیں :ہمیں بتایا ابو الجواب نے، بواسطہ عمار بن زریق، بواسطہ عطاء بن السائب، وہ کہتے ہیں مجھے بتایا حسن نے، بواسطہ معقل بن سنان الاشجعی کہ انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے اور میں رمضان کی ۱۸ تاریخ کو پچھنا لگوا رہا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پچھنا لگانے اور لگوانے والے کا روزہ ٹوٹ گیا۔ امام ترمذی علی بن المدینی رحمہ اللہ سے روایت کرتے ہیں کہ اس باب میں صحیح ترین احادیث ثوبان اور شدادبن اوس رضی اللہ عنہما کی ہیں ۔
اور ترمذی کہتے ہیں : [2]میں نے بخاری سے پوچھا تو انہوں نے کہا: اس باب میں ثوبان اور شداد بن اوس رضی اللہ عنہما کے مقابلے میں صحیح ترین احادیث اور نہیں ہیں ۔میں نے کہا: اس میں اضطراب کیا ہے؟ فرمایا دونوں میرے نزدیک صحیح ہیں اس لیے کہ یحییٰ بن سعید نے دونوں حدیثیں بیان کی ہیں ایک روایت انہوں نے ابو قلابہ سے بواسطہ ابو اسماء بواسطہ ثوبان کی ہے دوسری ابو قلابہ سے، بواسطہ ابو الاشعث ، بواسطہ شداد بن اوس۔
میں کہتا ہوں : بخاری نے جو بات کہی ہے وہ ان دونوں حدیثوں کی صحت پر سب سے
|