میں نے احمد رحمہ اللہ کی تحریروں میں اس سلسلے میں کوئی نہ اجازت پائی نہ رکاوٹ،حالانکہ عذاب کی جگہوں پر نماز پڑھنے کو وہ مکروہ کہتے ہیں ۔
اس سے یہ بات ان کے بیٹے عبداللہ نے نقل کی ہے۔ اسی سلسلہ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے سند حدیث کی وجہ سے جسے ابواؤدنے روایت کی ہے [1] انہوں نے کھجوروں کے جھنڈ، اونٹوں کے باڑے اور حمام کو ممنوع کہا ہے۔
اور ان تینوں کا تذکرہ خرقی وغیرہ نے بھی کیا ہے۔
جو لوگ اس کے قائل ہیں وہ کبھی اس کا حکم نص کے مآخذ پر قیاس کے ذریعہ سے واضح کرتے ہیں تو کبھی حدیث سے ثابت کرتے ہیں ، اور جنہوں نے فرق کیا ہے وہ حدیث میں کلام کرتے اور فرق بیان کرنے کے ضرورت مند ہیں اور منع بھی کیاگیا ہے۔ کبھی یہ منع مکروہ رہا ہے اور کبھی حرام رہا ہے۔
وہ احکام جن کی عام طور سے ضرورت پیش آتی رہتی ہے جب ان کے سلسلے میں ناگزیر ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان کی عمومی وضاحت کریں اور امت اسے اخذ کر لے تو یہ معلوم ہے کہ سرمہ لگانا اور اس نوعیت کی دوسری چیزیں عموم بلویٰ کی فہرست میں آتی ہیں اور عام طورپر ان سے دوچار ہونا پڑتا ہے جیسے تیل،غسل، خوشبو، دھونی وغیرہ کی عام طورسے ضرورت پڑتی ہے۔
|