قرآن سے بھی اس سلسلہ میں کوئی رہنمائی نہیں ملتی بلکہ لمس سے مراد جماع کرنا ہے، جیسا کہ اپنے موقع پر اس کی تفصیل آ گئی ہے۔
اور ذکر( مرد کے آگے کی شرمگاہ) کو چھونے سے وضو کرنے کا جو حکم دیا ہے وہ محض استحباب [1]کے پہلو سے ہے، چاہے بغیر شہوت کے چھوا ہو یا شہوت کی تحریک پر۔
اسی طرح جو شخص اپنی بیوی کو چھو لے اور شہوت حرکت میں آجائے تو اس کے لیے مستحب ہے کہ وضو کر لے۔ اسی طرح وہ شخص بھی جو سوچے اور اس کی شہوت حرکت میں آ جائے اور پھر منتشر ہوجائے۔ اسی طرح جو شخص نابالغ لڑکے کو یا کسی اور کو چھو لے اور پھرمنتشر ہو جائے۔ پس شہوت کی حرکت پر وضو کرنا غصہ کے وقت وضو کی جنس سے ہے اور یہ مستحب ہے۔
اس لیے کہ سنن [2] میں ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں : ’’غصہ شیطان کی جانب سے ایک فعل ہے اور شیطان آگ کا بنایا ہوا ہے اور آگ پانی سے بجھائی جاتی ہے۔ جب تم میں کسی کو غصہ آئے تووہ وضو کر لے۔‘‘
اس طرح وہ شہوت جو غالب آجائے وہ بھی شیطان کی طرف سے ہوتی ہے اور چونکہ اس سے آگ اس کے قریب آجاتی ہے اس لیے وضوکے ذریعہ سے اسے بجھانے کا مستحب حکم دیا گیا ہے۔ اس لیے کہ آگ اسے لگے تو بدن پر ضرور اثر انداز ہو گی اور جب وہ وضو
|