Maktaba Wahhabi

317 - 485
یہ روایت منی سے کپڑے دھلنے کے وجوب پر دلالت نہیں کرتی اس لیے کہ کپڑے میل کچیل، گرد و غبار اور تھوک وغیرہ لگنے کی وجہ سے بھی صاف کیے جاتے ہیں ۔ واجب تو اسی وقت ہو سکتا ہے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حکم دیا ہو جب کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو ان چیزوں کے لگ جانے کی وجہ سے کپڑے دھونے کا حکم نہیں دیا نہ یہ منقول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو اس کا حکم دیا ہو۔ ہاں انہیں اس پر باقی رکھا۔ اس سے جواز یا استحباب کا پہلو البتہ نکلتا ہے۔ لیکن وجوب کے لیے دلیل کا ہونا ضروری ہے۔ اس طرح یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ عورتوں کو چھونے سے وضو واجب نہیں ہے نہ پیشاب و پاخانہ کے راستوں کوچھوڑ کر کسی اور راہ سے نجاست خارج ہونے سے وضو واجب ہوتا ہے اس لیے کہ کسی نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی ایسی چیز نقل نہیں کی جس سے یہ ثابت ہو سکے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حکم دیا ہے حالانکہ یہ اچھی طرح معلوم ہے کہ لوگ برابر پچھنا لگواتے تھے، قے کرتے تھے اور جہاد میں زخمی ہوتے تھے اور کسی صحابی نے اپنی رگ خون نکالنے کے لیے کاٹ دی تھی، اور اسی کو فصاء کہتے ہیں ۔ لیکن کسی مسلمان نے یہ نقل نہیں کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں کو اس کی وجہ سے وضو کرنے کا حکم دیا ہو۔ اسی طرح لوگ اپنی بیویوں کو شہوت اور بغیر شہوت کے چھوتے ہی رہتے تھے لیکن کسی مسلم نے روایت نہیں کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو اس کی وجہ سے وضو کرنے کا حکم دیا ہو۔
Flag Counter