رہا وہ شخص جو منی نکالنے کی کوشش کرے اور انزال ہو جائے تو اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا۔ احتلام کے لفظ کا اطلاق اس حالت پر ہوتا ہے جب سوتے میں منی گر جائے۔
ایک گروہ کا کہنا ہے کہ قیاس تو یہ کہتا ہے کہ خارج ہونے والی کسی چیز سے روزہ نہیں ٹوٹنا چا ہیے اور جان بوجھ کر قے کرنے والے کا روزہ اس لیے ٹوٹ جاتا ہے کہ کچھ کھانے کے لوٹ جانے کا اندیشہ رہتا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ حائضہ عورت کا روزہ ٹوٹ جانا بھی خلاف قیاس ہے۔
ہم نے اصول میں تفصیل سے گفتگو کی ہے کہ شریعت میں کوئی ایسی چیز نہیں جو قیاس صحیح کے خلاف ہو۔
اگر یہ کہا جاتا ہے کہ تم لوگ کہتے ہو کہ بغیر عذر کے جان بوجھ کر روزہ توڑ دینا کبائر میں شامل ہے اسی طرح جو شخص بغیر کسی عذر کے دن کی نماز رات تک ٹال دیتا ہے تو وہ کبیرہ گناہ کا ارتکاب کرتا ہے اور وہ نمازیں قبول نہیں ہوتیں ، علماء کے نمایاں تر قول کے مطابق۔ جیسے کوئی شخص جمعہ چھوڑ دے اور رمی جمار فوت کر دے اور دوسری متعین عبادات کو نظر انداز کر دے تو ان سب کی قضا کا حکم دیا گیا ہے۔
یہ روایت بھی آتی ہے کہ رمضان میں جماع کر نے والے پر قضا واجب ہے؟
تو کہا جائے گا کہ قضا کا حکم اس لیے دیا جاتا ہے کہ انسان کسی عذر کی وجہ سے قے کرتا ہے جیسے مریض کو قے کے ذریعہ سے علاج کرنا پڑتا ہے یا انسان اس وقت قے کرتا ہے جب اسے شبہ ہو کہ اس نے کیا چیز کھا لی ہے جیسا کہ ابو بکر رضی اللہ عنہ [1] نے کہانت کی کمائی کو قے کر دیا تھا۔
|