میں صرف یہ مذکور ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور مجرد فعل وجوب پر دلالت نہیں کرتا بلکہ یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس سے وضو کرنا مسنون ہے اگر یہ کہا جائے کہ قے کے بعد وضو کرنا مستحب ہے تواس میں حدیث پر عمل ہو جا تاہے۔
یہ اس باب میں صحیح ترین حدیث ہے اسی سے انہوں نے قے کے بعد وضو کے وجوب پر استدلال کیا ہے حالانکہ اس سے وجوب معلوم نہیں ہوتا ا س لیے کہ اگر اس سے شرعی وضو مراد لیا ہے تو اسی طرح بعض صحابہ سے نکلنے والے خون سے وضوکے واجب ہونے کے سلسلے میں بعض چیزیں آتی ہیں ۔[1] لیکن اس میں وجوب پر دلالت کرنے والی کوئی دلیل نہیں ہے
بلکہ استحباب پر دلالت کرتی ہے اورشرعی دلائل میں بھی کوئی ایسی چیز نہیں ملتی جو وجو ب کو
|