Maktaba Wahhabi

238 - 485
اس کی فرمائش بھی کرتے تھے، چنانچہ صحیحین میں ہے: ((عَنْ عَبدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ اَنَّ النَّبِیَّ صلي اللّٰه عليه وسلم قَالَ لَہٗ اِقْرَئْ عَلَیَّ قَالَ قُلْتُ اَقْرَأُ عَلَیْکَ وَعَلَیْکَ اُنْزِلَ قَالَ اِنِّیْ اُحِبُّ اَنْ اَسْمَعَہٗ مِنْ غَیْرِیْ فَقَرَأْتُ عَلَیْہِ سُوْرَۃَ النِّسَائِ حَتّٰی وَصَلْتُ اِلیٰ ھٰذِہِ الْاٰیَۃِ فَکَیْفَ اِذَا جِئْنَا الْاٰیَۃِ قَالَ حَسْبُکَ فَاِذَا عَینَاہُ تَذْرِفَانِ۔)) ’’عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا مجھے قرآن سناؤ انہوں نے عرض کیا آپ کو سناؤں حالانکہ قرآن آپ ہی پر اترا ہے؟ تو آپ نے فرمایا کہ میں دوسروں کی زبان سے سننا پسند کرتا ہوں ۔ سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے سورۂ نساء شروع کر دی اورجب میں اس آیت پر پہنچا: ﴿فَکَیْفَ اِذَاجِئْنَا مِنْ کُلِّ اُمَّۃٍ بِشَہِیْدٍ وَّجِئْنَا بِکَ عَلٰی ہٰٓؤُلَآئِ شَہِیْدًا﴾ (النساء:۴۱) ’’اس وقت کیا حال ہو گا جب کہ ہم ہر امت میں سے ایک ایک گواہ کو حاضر کریں گے اور آپ ان لوگوں پر گواہی دینے کے لیے حاضر کریں گے۔‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بس کرو۔ میں نے نگاہ اٹھا کر دیکھا تو چشم مبارک سے آنسوؤں کی لڑی جاری تھی۔‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا سماع قرآن مجید تھا اور یہی وہ سماع ہے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم او رآپ کے اصحاب سنتے تھے جیسا کہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿لَقَدْ مَنَّ اللّٰہُ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ اِذْ بَعَثَ فِیْہِمْ رَسُوْلًا مِّنْ اَنْفُسِہِمْ یَتْلُوْا عَلَیْہِمْ اٰیٰتِہٖ وَیُزَکِّیْہِمْ وَیُعَلِّمُہُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃَ ﴾ (آل عمران:۱۶۴)
Flag Counter