ہیں اور میں یہ بھی نہیں کہتا کہ میں عالم الغیب ہوں نہ یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں ۔‘‘
﴿قُلْ لَّآ اَمْلِکُ لِنَفْسِیْ نَفْعًا وَّ لَا ضَرًّا اِلَّا مَا شَآئَ اللّٰہُ وَ لَوْ کُنْتُ اَعْلَمُ الْغَیْبَ لَاسْتَکْثَرْتُ مِنَ الْخَیْرِ وَ مَا مَسَّنِیَ السُّوْٓئُ ﴾ (الاعراف:۱۸۸)
’’اے پیغمبر! ان سے کہہ دو کہ میں نفع یا نقصان کی قدرت نہیں رکھتا مگر جو اللہ چاہے اور اگر میں غیب کی باتوں کو جانتا ہوتا تو بہت سی بھلائی حاصل کر لیتا اور مجھے کسی قسم کی تکلیف نہ پہنچ سکتی۔‘‘
﴿یَقُوْلُوْنَ لَوْ کَانَ لَنَا مِنَ الْاَمْرِ شَیْ ئٌ مَّا قُتِلْنَا ہٰہُنَا ﴾ (آل عمران:۱۵۴)
’’اے پیغمبر! یہ اپنے جی میں کہتے ہیں کہ ہمارے اختیار میں کچھ ہوتا تو ہم یہاں مارے نہ جاتے۔‘‘
﴿ یَقُوْلُوْنَ ہَلْ لَّنَا مِنَ الْاَمْرِ مِنْ شَیْئٍ قُلْ اِنَّ الْاَمْرَکُلَّہٗ لِلّٰہِ ﴾ (آل عمران:۱۵۴)
’’اور کہتے ہیں ہمارے بس میں کیا رکھا ہے، توتم اے پیغمبر کہہ دو کہ سب کام اللہ کے اختیار میں ہے۔‘‘
﴿لِیَقْطَعَ طَرَفًا مِّنَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْٓا اَوْ یَکْبِتَہُمْ فَیَنْقَلِبُوْا خَآئِبِیْنَ oلَیْسَ لَکَ مِنَ الْاَمْرِ شَیْئٌ اَوْ یَتُوْبَ عَلَیْہِمْ اَوْ یُعَذِّبَہُمْ فَاِنَّہُمْ ظٰلِمُوْنَ ﴾
( آل عمران:۱۴۷،۱۴۸)
’’ اور اس لیے کہ کافروں کو کچھ کم کرے یا ایسا ذلیل کرے کہ نامراد ہو کر واپس چلے جائیں اور اے محمد! تمہارا کچھ اختیار نہیں ہے، اللہ ان کی طرف متوجہ ہو یا ان کو عذاب کرے بسبب ان کی زیادتیوں کے۔‘‘
|