Maktaba Wahhabi

155 - 485
اس کی قباحت اور فساد کو نہیں جانتے۔ اور کبھی اس کی طرف محتاج ہوتے ہیں ، مثلاً شہوت اور نفسانی خواہش انہیں مضطرب کر دیتی ہے اور واقع میں یوں ہوتا ہے کہ بعض اوقات جو ضرر ان محرمات میں ہوتا ہے وہ اس لذت سے بدرجہ ہا بڑھا ہوتا ہے لیکن جہالت کی وجہ سے وہ اس ضررکو نہیں جانتے۔ یا ہوائے نفس غالب ہو کر اندھا کر دیتی ہے، حتیٰ کہ وہ ان محرمات کو کر گزرتے ہیں اور ہویٰ کی خاصیت یہ ہوتی ہے کہ صاحب خواہش کو ایسا بنا دیتی کہ گویا وہ حق اور واقعیت میں سے کسی چیز کو نہیں جانتا۔ (حدیث میں وارد ہے:) ((حُبَّکَ الشَّیْ یُعْمِیْ وَیُصْمِ)) یعنی کسی چیز کی محبت تجھے اندھا بہرا کر دیتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صاحب علم اللہ سے ڈرتا ہے۔ ابو العالیہ فرماتے ہیں کہ میں نے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے اصحاب سے اس آیت کے متعلق دریافت کیا: ﴿اِنَّمَا التَّوْبَۃُ عَلَی اللّٰہِ لِلَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ السُّوْٓئَ بِجَہَالَۃٍ ثُمَّ یَتُوْبُوْنَ مِنْ قَرِیْبٍ ﴾ (النساء:۱۷) ’’بے شک اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں پر رجوع کرتا ہے جو کوئی برائی نادانی سے کر بیٹھتے ہیں پھر پشیمان ہو کر جلد ی سے توبہ کر لیتے ہیں ۔‘‘ یہاں اس امر کے متعلق شرح وبسط کی گنجائش نہیں کہ منہیات شرعیہ میں کیا کیا مفاسد غالبہ ہیں اور مامورات شرعیہ میں کیا کیا مصالح غالبہ؟ ایمان دار کے لیے اسی قدر جان لینا کافی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جس فعل کے کرنے کا حکم دیا ہے وہ مصلحت محض پر مبنی ہے یا اس میں مصلحت غالب ہے اور جس سے منع فرمایا ہے وہ محض مفسدہ ہے یا مفسدہ اس میں غالب ہے۔ اور خدائے حکیم نے جن کاموں کے کرنے کا حکم دے رکھا ہے تو اس کی یہ وجہ نہیں کہ اس کو کسی قسم کی احتیاج ہے(بلکہ ا س میں انسان کا اپنا ہی فائدہ ہے)، اور جن کاموں سے منع کر رکھا ہے تو اس کی صرف یہ وجہ ہے کہ ان کے کرنے میں انسان کا اپنا نقصان ہے۔ اسی
Flag Counter