اللّٰہِ تَدْعُوْنَ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ بَلْ اِیَّاہُ تَدْعُوْنَ فَیَکْشِفُ مَا تَدْعُوْنَ اِلَیْہِ اِنْ شَآئَ وَ تَنْسَوْنَ مَا تُشْرِکُوْنَ﴾ (الانعام:۴۰،۴۱)
’’ اے پیغمبر! کہہ دو کہ بھلا دیکھو، اگر تم پر اللہ کا عذاب آ جائے یا تمہارے سامنے قیامت قائم ہو جائے تو اس وقت بھی انہیں ہی پکارنے لگو گے جنہیں تم نے اللہ کے سوا معبود گردانا؟ اگر سچے ہو تو جواب دو۔ نہیں بلکہ اسی ایک اللہ کو پکارو گے۔ تو جس امر کے لیے اسے پکارو گے تو اگر وہ چاہے گا تو اسے کھول دے گا، اور جن کو تم شریک خدا ٹھہراتے ہو انہیں بھول جاؤ گے۔‘‘
۴۔﴿قُلِ ادْعُوا الَّذِیْنَ زَعَمْتُمْ مِّنْ دُوْنِہٖ فَلَا یَمْلِکُوْنَ کَشْفَ الضُّرِّعَنْکُمْ وَ لَا تَحْوِیْلًااُولٰٓئِکَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ یَبْتَغُوْنَ اِلٰی رَبِّہِمُ الْوَسِیْلَۃَ اَیُّہُمْ اَقْرَبُ وَ یَرْجُوْنَ رَحْمَتَہٗ وَ یَخَافُوْنَ عَذَابَہٗ اِنَّ عَذَابَ رَبِّکَ کَانَ مَحْذُوْرًا﴾ (بنی اسرائیل: ۵۶، ۵۷)
’’ اے پیغمبر! انہیں کہہ دو کہ جنہیں تم اللہ کے سوا کارساز سمجھے ہو، بوقت حاجت بلا کر تو دیکھو، یہ تم سے تکلیف کو نہ دور کر سکتے ہیں اور نہ اسے بدل ہی سکتے ہیں ۔ اور یہ لوگ جنہیں مشرکین حاجت روا سمجھ کر پکارتے ہیں وہ تو خود اپنے پروردگار کا قرب حاصل کرنے کے ذریعے ڈھونڈتے ہیں اور اس کی رحمت کے امیدوار اور اس کے عذاب سے خائف ہیں ۔ اے پیغمبر! بے شک تیرے رب کا عذاب ڈرنے کی چیز ہے۔‘‘
ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے واضح کر دیا کہ جو لوگ ملائکہ، انبیاء علیہم السلام اور صلحاء وغیرہ کو پکارتے ہیں وہ ان کے موجودہ مصائب کو ہٹا نہیں سکتے اور آنے والے مصائب کے روکنے میں کوئی اختیار نہیں رکھتے۔ پس جب کوئی شخص کہے کہ میں پیر کو اس لیے پکارتا ہوں کہ وہ میرا شفیع ہے تو وہ نصاریٰ اور ان کے احبار و رہبان کی جنس سے ہے۔ اور مومن تو اپنے رب ہی کی
|