Maktaba Wahhabi

141 - 485
’’جس طرح عیسائیوں نے ابن مریم کو بڑھا دیا تم ہرگز مجھے اس طرح نہ بڑھانا۔ میں بندہ ہی ہوں اس لیے مجھے عبدہ ورسولہ ہی کہا کرو۔‘‘ ۵۔ جب صحابہ نماز میں صف بستہ آپ کے پیچھے کھڑے ہوئے اور آپ بیٹھے ہوئے تھے تو فرمایا: ((لَا تُعَظِّمُوْنِیْ کَمَا تُعَظِّمُ الْاُعَاجِمُ بَعْضُھُمْ بَعْضاً۔)) ’’اس طرح میری عزت نہ کرو جیسے عجمی لوگ ایک دوسرے کی کیا کرتے ہیں ۔‘‘ ۶۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ صحابہ رضی اللہ عنہم کو دنیا میں کوئی چیز بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ عزیز نہ تھی۔ لیکن جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لاتے تو صحابہ رضی اللہ عنہم قیام نہیں کرتے تھے۔ کیونکہ ان کو خوب معلوم تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو پسند نہیں فرماتے۔ ۷۔ جب حضر ت معاذ رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سجدہ کیا تو آپ نے منع فرمایا اور کہا: (( اِنّہٗ لَا یُصْلِحُ السَّجُوْدُ الّا للّٰہِ وَلَوْ کُنْتُ اٰمُرُ اَحَداً اَنْ یَسْجُدُ لِاَحَدٍ لَاَمَرْتُ الْمَرْأَۃَ اَنْ تَسْجُدَ لِزَوْجِھَا مِنْ عَظْمٍ حَقِّہٖ عَلَیْھَا۔)) ’’سجدہ فقط اللہ ہی کے لیے ہے۔ اگرمیں کسی انسان کو انسان کے لیے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو بیوی کو حکم دیتا کہ شوہر کو سجدہ کرے کیونکہ شوہر کا بیوی پر بہت بڑا حق ہے۔‘‘ ۸۔ اور جب حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں زنادقہ کا وہ گروہ پیش ہوا جو ان کی خدائی کاقائل تھا تو آپ نے ان کو جلا دینے کا حکم دیا۔ پس انبیاء اور اولیاء اللہ کی تو یہ کسر شان ہے باقی رہا اپنی شان میں غلو اور تعظیم بے جا تو اسے وہ لوگ جائز و برقرار رکھتے ہیں جو فرعون کی طرح زمین میں بڑھ چڑھ کر رہنا اور تباہی پھیلانا چاہتے ہیں گمراہ مشائخ جن کا مقصد ہی فساد فی الارض ہے وہ بھی فرعون کی جنس سے ہیں ۔ اور انبیاء اور صالحین کی شان میں غلو کرنا، ان کو رب بنا لینا اور ان کے ساتھ شرک کرنا،
Flag Counter