ہوا ہے، وہ میری سفارش کرے گا، میں اس کا توسل اسی طرح پکڑتا ہوں جیسے بادشاہوں کے ہاں ان کے مقربین اور درباری لوگوں کی سفارش کی ضرورت ہوتی ہے، تویہ مشرکین اور نصاریٰ کاسا فعل و قول ہے کیونکہ اس کا بھی یہی عقیدہ ہے کہ انبیاء و مشائخ بارگاہِ ایزدی میں ان کی حاجات و مطالبات پورا کرانے کی سفارش کرتے ہیں ۔ جیسا کہ قرآن حکیم میں ان کے عقائد و دلائل باطلہ کی خبر دی ہے۔فرمایا:
(۱)… ﴿مَا نَعْبُدُہُمْ اِِلَّا لِیُقَرِّبُوْنَا اِِلَی اللّٰہِ زُلْفَی﴾ (الزمر:۳)
’’ہم ان لوگوں کی عبادت صرف اس لیے کرتے ہیں کہ وہ ہمیں اللہ کا مقرب بنا دیں گے۔‘‘
(۲)… ﴿اَمْ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ شُفَعَائَ قُلْ اَوَلَوْ کَانُوْا لَا یَمْلِکُوْنَ شَیْئًا وَّلَا یَعْقِلُوْنَ قُلْ لِلَّہِ الشَّفَاعَۃُ جَمِیْعًا لَہٗ مُلْکُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ثُمَّ اِِلَیْہِ تُرْجَعُوْنَ ﴾ (الزمر:۴۳،۴۴)
’’دوسرے لوگوں کو اللہ کے سوا اپنا سفارشی مقرر کر لیا ہے اے پیغمبر ان سے کہوجس حالت میں کسی چیز پر ان کا قابو نہ ہو گا اور عقل سے بھی عاری ہوں گے تب بھی تم ان کو کارساز ہی سمجھتے رہو گے اے پیغمبر! انہیں کہہ دو کہ سفارش تمام تر اسی کے لیے ہے جس کی ملکیت آسمان و زمین ہیں اور اسی کی طرف لوٹنا ہے۔‘‘
(۳)… ﴿مَا لَکُمْ مِّنْ دُوْنِہٖ مِنْ وَّلِیٍّ وَّ لَا شَفِیْعٍ ﴾ (السجدۃ:۴)
’’لوگو اس کے سوا تمہارا نہ کوئی کارساز ہے اور نہ سفارشی۔ کیا تم اس سے نصیحت حاصل نہیں کرتے؟‘‘
(۴)… ﴿مَنْ ذَا الَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَہٗٓ اِلَّا بِاِذْنِہٖ ﴾ (البقرۃ:۲۵۵)
’’ایسا کون ہے جو اس کے حضور میں اس کی اجازت کے بغیر کسی کی سفارش کرے۔‘‘
ان آیات میں خالق و مخلوق کے امتیازی فرق کو واضح کر دیا اور بتا دیا کہ لوگ حکام کے
|