Maktaba Wahhabi

123 - 485
’’اور جب اللہ تعالیٰ حضرت عیسیٰ سے مخاطب ہو کر کہے گا کہ اے عیسیٰ کیا تم نے لوگوں کو کہا تھا کہ اللہ کو چھوڑ کر مجھے اور میری ماں کو دو اور معبود بنا لینا؟‘‘ (۲)… ﴿اِتَّخَذُوْٓا اَحْبَارَہُمْ وَ رُہْبَانَہُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ وَ الْمَسِیْحَ ابْنَ مَرْیَمَ وَ مَآ اُمِرُوْٓا اِلَّا لِیَعْبُدُوْٓا اِلٰہًا وَّاحِدًا لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ سُبْحٰنَہٗ عَمَّا یُشْرِکُوْن﴾ (التوبۃ: ۳۱) یا مطالبہ ایسے امور کے متعلق ہو جن پر انسان کوکچھ اختیار دیا گیا ہے تو ایسا مطالبہ کرنا جائزہے۔لیکن بعض حالات میں اس قسم کے سوالات سے بھی روکا گیا ہے چنانچہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد ہوا: (۲)… ﴿فَاِِذَا فَرَغْتَ فَانْصَبْ وَاِِلٰی رَبِّکَ فَارْغَبْ﴾ (الانشراح: ۷،۸) ’’تو اب جب کہ تم ان ترددات سے کسی قدر فارغ ہوئے تو عبادت کی ریاضت کرو اور اپنے پروردگار کی طرف پورے پورے متوجہ ہو جاؤ۔‘‘ ۲۔ اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو وصیت فرمائی: ((وَاِذَا سَأَلْتَ فَاسْأَلِ اللّٰہَ وَاِذَا اِسْتَعِنْتَ فَاسْتَعِنْ بَاللّٰہِ۔)) ’’جب تجھے کوئی سوال کرنا ہو تو اللہ سے کرنا، اور مدد طلب کرنی ہو تو بھی اسی سے۔‘‘ اور صحابہ میں سے ایک جماعت کو یوں نصیحت فرمائی کہ لوگوں سے کسی قسم کا سوال نہ کرنا جس کے بعد تمام عمر ان کی یہ حالت تھی کہ اگر کسی کے ہاتھ سے چابک گر جاتا توکسی سے نہ کہتے کہ مجھے چابک پکڑا دو۔ ۳۔ صحیحین میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ مِنْ اُمَّتِیْ سَبْعُونَ اَلْفاً بِغَیْرِ حِسَابٍ وَّھُمُ الَّذِیْنَ لَا یَسْتَرِقُوْنَ وَلَا یَکْتَوُوْنَ وَلَا یَتَطَیَّرُوْنَ وَعَلیٰ رَبِّھِمْ یَتَوَکَّلُوْنَ۔)) (بخاری و مسلم)
Flag Counter