Maktaba Wahhabi

425 - 485
عبادت کرنا، اس کی اطاعت کرنا، اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی فرما نبرداری کرنا، اس کی محبت و رضا کے کام کرنا، جن احکام کی تعمیل کا ارشاد فرمایا ہو اسے ترک کر دینا، خدا کے دوستوں کو دوست اور اس کے دشمنوں کو دشمن سمجھنا ، امر بالمعروف و نہی عن المنکرکرنا، کفار و منافقین سے زبان،دل اور ہاتھ سے جہاد کرنا وغیرہ سب چیزیں شامل ہیں ، لہٰذا اگر کوئی شخص اس حقیقت دینیہ کا اقرار کرے جو ہر دو مذکورہ گروہوں میں فارق ہے تو اہل اسلام میں سے ہے، ورنہ مشرکین کی جنس سے ہے اور یہود و نصاریٰ سے بڑھ کر شریر ہے۔ کیونکہ حقیقت کونیہ کا تو مشرکین عرب کو بھی اقرار تھا۔ وہ یہ نہیں کہتے تھے کہ خدا تعالیٰ تمام کائنات کا رب نہیں بلکہ انہیں اس کا پورا پورا اقرار تھا۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اپنے کلام پاک میں ان کا یہ عقیدہ بالوضاحت بیان فرمایاہے: ﴿وَ لَئِنْ سَاَلْتَہُمْ مَّنْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ لَیَقُوْلُنَّ اللّٰہُ ﴾ (لقمان:۲۵) ’’اگر ان سے دریافت کرو کہ آسمان اور زمین کس نے پیدا کیے؟ تو یہی کہیں گے کہ خدا نے۔‘‘ نیز دوسری جگہ ارشاد ہے: ﴿قُلْ لِّمَنِ الْاَرْضُ وَمَنْ فِیْہَا اِِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ سَیَقُوْلُوْنَ لِلَّہِ قُلْ اَفَلَا تَذَکَّرُوْنَ قُلْ مَنْ رَبُّ السَّمٰوٰتِ السَّبْعِ وَرَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِسَیَقُوْلُوْنَ لِلَّہِ قُلْ اَفَلَا تَتَّقُوْنَ قُلْ مَنْ بِیَدِہِ مَلَکُوتُ کُلِّ شَیْئٍ وَّہُوَ یُجِیرُ وَلَا یُجَارُ عَلَیْہِ اِِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ سَیَقُوْلُوْنَ لِلّٰہِ قُلْ فَاَنَّا تُسْحَرُوْنَ﴾ (المؤمنون:۸۴۔۸۹) ’’یا رسول اللہ! اگر ان سے دریافت کرو کہ اگر تم میں کچھ علم کا مادہ ہے تو بتلاؤ کہ زمین اور اس کی تمام چیزیں کس کی ہیں ؟کہیں گے خدا کی، تو کہہ دو پھر تمہیں
Flag Counter