Maktaba Wahhabi

279 - 485
’’مجھے دو احمق اور فاجر آوازوں سے منع کر دیا گیا ہے۔ لہو و لعب اور مزامیر شیطان کی آواز اور منہ پیٹنے، گریبان پھاڑنے اور جاہلیت کے نعروں کی آواز۔‘‘ اہل مکاشفات میں اکثر کو یہ کشف ہو چکا ہے کہ گانے بجانے کی مجالس میں شیطان موجود رہتے ہیں اور شیطان اہل مجلس میں سے بعض پر مسلط ہوجاتے ہیں اور انہیں شیطانی وجد میں مبتلا کر دیتے ہیں ، حتیٰ کہ ان میں سے بعض حاضرین کے سروں پر بھی ناچنے لگتے ہیں ۔بعض اہل کشف مشائخ نے تو یہاں تک دیکھ لیا کہ شیطان نے انہیں اٹھا لیا اور انہیں لے کر ناچنے لگا، پھر اس نے زور سے چیخ ماری اور بھاگ گیا اور یہ گر پڑے۔ ان امور میں ایسے اسرار و حقائق پنہاں ہیں کہ ان کا ادراک و مشاہدہ صرف ایمانی بصیرت اور ایقانی مشاہدہ رکھنے والے ہی کر سکتے ہیں لیکن جو کوئی شریعت کی پابندی کرتا اور بدعتی راستوں سے دور رہتا ہے تو اگرچہ وہ ان اسرار و حقائق سے واقف نہ ہو،ہدایت یاب ہوتااور دنیا و آخرت کی بھلائی کا مالک بن جاتا ہے۔اس کی مثال اس آدمی کی سی ہے جو رہنما کے پیچھے مکہ کو جاتا ہے، وہ شخص اگرچہ راستے اور اس کے پیچ و خم سے نا واقف ہوتا ہے، وہ ہر جگہ پانی اور کھاناپاتا اور منزل مقصود پر شاد کام پہنچ ہی جاتا ہے۔لیکن جو کوئی سچے رہنما کے پیچھے نہیں چلتا تو وہ راستہ سے ہٹ جاتا ہے یا ہلاک ہو جاتا ہے یا ایک مدت پریشان رہنے کے بعد پھر رہ راست پر آجاتا ہے اور سچے رہنما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے بشیر و نذیر، سراجِ منیر اور صراطِ مستقیم کا ہادی بنا کر بھیجا ہے۔ شیطان کے آثار جاہلانہ سماع کے دلدادوں پر ظاہر ہوا کرتے ہیں ۔چنانچہ منہ سے تھوک اڑتا ہے اور مکروہ چیخیں بلند ہونے لگتی ہیں ، ٹھیک ان لوگوں کی طرح جن پر مرگی کا دورہ ہوتا ہے اور جنہیں شیطان پچھاڑ ڈالتا ہے۔نیز ان کے جذبات میں ہیجان پیدا ہو جاتاہے اور شیطان کی مراد کے مطابق ان پر جوش طاری ہو جاتا ہے۔ کبھی مذموم شہوت زور پکڑتی ہے تو کبھی غصہ سے بے خود ہو جاتے ہیں ۔ کبھی مظلوم پر زیادتی کر بیٹھتے ہیں تو کبھی منہ پیٹتے اور
Flag Counter