عورتیں سوار تھی جنہیں آپ نے شیشوں سے تشبیہ دی۔ عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدح میں کہا ہے:
وَفِیْنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ یَتْلُوْا کِتَابَہٗ
اِذَا اِنْشَقَّ مَعْرُوْفٌ مِنَ الْفَجْرِ سَاطَعُ
’’ہم میں اللہ کا رسول موجود ہے جو اس کی کتاب کی تلاوت کر تا ہے دن کی روشنی میں ۔‘‘
یَبِیْتُ یُجَافِیَ جَنْبَہٗ عَنْ فِرَاشِہٖ
اِذا اسْتَثْقَلَّتْ بِالْمُشْرِکِینَ الْمَضَاجَعٗ
’’راتوں کو اس کے پہلو بستر سے نا آشنا ہوتے ہیں جب کہ مشرکین پاؤں پھیلائے ہوئے سوئے ہیں ۔‘‘
اَرَانَا الْھُدیٰ بَعْدَ الْعُمیٰ فَقُلُوْبُنَا
بَہٖ مُوْقِنَاتٌ اَنْ مَّا قَالَ وَاقِعٗ
’’گمراہی کے بعداس نے ہمیں ہدایت دکھا دی لہٰذا ہمارے دلوں کو یقین ہے کہ اس کا قول پورا ہو کر رہے گا۔‘‘
تو ظاہر ہے کہ ایسے گانے کا سننا مباح ہے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ ایک دن آپ نے اہل صفہ کو دیکھا کہ ان میں سے ایک تلاوت کر رہا ہے اور باقی سب سن رہے ہیں ، آپ بھی ان کے حلقے میں بیٹھ گئے اور سننے لگے۔
|