Maktaba Wahhabi

99 - 896
جواب مکتوب نمبر6: بسم اللہ الرحمٰن الرحیم بخدمت جناب محمد صالح صاحب! هَدَانِيَ اللّٰه تَعَاليٰ وَاِيَّاكَ لِلَّتِي هِيَ أَقْوَمُ وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! اما بعد! آپ نے اپنے مدعا” فروعی مسائل میں ہم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی تقلید کرتے ہیں“ کےاثبات کی خاطر قرآن مجید کی آیت مبارکہ” وَاتَّبِعْ سَبِيلَ مَنْ أَنَابَ إِلَيَّ“ الخ پیش فرمائی جس پر بندہ نے لکھا سوچیں آیا۔ آیت مبارکہ” وَاتَّبِعْ سَبِيلَ مَنْ أَنَابَ إِلَيَّ“سے آپ کا مدعا”فروعی مسائل میں ہم امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی تقلید کرتے ہیں“نکلتا بھی ہے؟ اس پر آپ لکھتے ہیں”علماء دیوبند کانظریہ تقلید اور تحقیق۔ علماء کا کام تحقیق ہے اور عوام کا کام تقلید ہے۔ تقلید اور اتباع ایک ہی چیز ہے تقلید کایہ معنی ہے کہ دوسرے کی بات اپنے لیے رہنمائی کا ذریعہ بنائے اور اس کی پیروی کرے“ آپ سے انتہائی مؤدبانہ اپیل ہے کہ آپ اپنی ان مندرجہ بالا باتوں پر مندرجہ ذیل امور کی روشنی میں ضرور بالضرور غور وفکر فرمائیں: 1۔ آپ کی مندرجہ بالا تحریر سے صاف ظاہر ہے کہ آپ کے ہاں بھی تحقیق تقلید نہیں اور تقلید تحقیق نہیں۔ نیزعلماء کاکام تحقیق ہے نہ کہ تقلید اور عوام کا کام ہے تقلید نہ کہ تحقیق ادھر علماء دیوبند بہرحال علماء ہی ہیں عوام نہیں تو آپ کےمندرجہ بالافرمان کی رُو سے ان کا کام تو تحقیق ہوا نہ کہ تقلیدحالانکہ آپ خود ہی اپنے دوسرے خط میں تمام علماء دیوبند کو مقلد قراردے چکے ہیں۔ چنانچہ آپ کے دوسرےخط کی وہ عبارت یہ ہے”تمام علماء دیوبند کامقلد ہونا“ درست ہے یا حالیہ خط والی بات ”علماء کاکام تحقیق ہے الخ؟ جواب سوچ سمجھ کر لکھیں ان شاء
Flag Counter