رفع الیدین کے مواضع کا ذکر ہے تو ان سب چیزوں کو مد نظر رکھتے ہوئےغور کیجئے آیا آپ کا یہ سوال بنتا ہے۔ “؟(دیکھئے میرا رقعہ نمبر2ص3اور رقعہ نمبر 3ص2)
قاری صاحب کا دوسرا سوال اور اس کا جواب
2۔ قاری صاحب کا دوسرا سوال ہے“ رفع الیدین فرض ہے یا واجب ہے یاسنت ہے یامستحب ہے“ بندہ نے اس کے جواب میں لکھا تھا” دوسرے سوال کی اس لیے کوئی وجہ جواز نہیں کہ آپ اس سے پہلے رفع الیدین کے منسوخ ہونے کا دعویٰ فرماچکے ہیں تو آخر آپ کو معلوم ہی تھا نا کہ آپ نے اس کی فرضیت یا اس کے وجوب یا اس کی سنیت یا اس کے استحباب کو منسوخ قراردیا ہے تب ہی تو آپ نے رفع الیدین کے منسوخ ہونے کادعویٰ فرمایا جس کا اثبات ابھی تک آپ کے ذمہ ہے۔ نیز میں نے اپنے رقعہ میں صاف صاف لکھا ہے”خلاصہ کلام یہ ہے کہ رکوع والا رفع الیدین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت غیر منسوخہ ہے نسخ رفع الیدین کی کوئی دلیل نہیں“الخ (رقعہ نمبر 1 ص 12) لہٰذا آپ کے اس سوال کی بھی کوئی وجہ جواز نہیں۔ (دیکھئے میرا رقعہ نمبر 2 ص3 اوررقعہ نمبر 3 ص 2، ص3)
قاری صاحب کا تیسرا سوال اور اس کا جواب
3۔ قاری صاحب کا تیسرا سوال ہے”ان مذکورہ شقوں میں جو بھی اختیار کرو اس کی دلیل“ بندہ نے اس کا جواب دیا تھا”اور تیسرے سوال کی اس لیے کوئی وجہ جواز نہیں کہ آپ منسوخیت رفع الیدین کے مدعی ہیں اوردعوائے منسوخیت کی صورت میں ثبوت شرعی مدعی اور سائل دونوں کے ہاں مسلم ہوتاہے اس لیے ایسی صورت میں اثبات کے دلائل پیش کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی نسخ کے دلائل پر بات چیت ہوا کرتی ہے ہاں اگر آپ منسوخیت رفع الیدین والے
|