گیاہے اس لیے میں نے یاد دہانی ضروری سمجھی۔
درود سےلا پروائی کاسبب:
شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ محدثین کے برعکس حضرات احناف زندگی میں صرف ایک دفعہ درود پڑھنا فرض سمجھتے ہیں۔ چنانچہ مولانا زکریا صاحب نےتھانوی صاحب سے نقل کرکے لکھا ہے۔
مسئله 1: ”عمر بھر میں ایک باردرود شریف پڑھنا فرض ہے بوجہ حکم صَلُّوْا کے جو شعبان 2ھ میں نازل ہوا“اور ایک مجلس میں کئی بار آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا نام ذکر ہوتو بقول مولانا تھانوی صاحب مفتیٰ بہ قول یہ ہے کہ ایک دفعہ پڑھنا واجب ہے پھر مستحب ہے۔ دیکھئے فضائل درود ص98۔
یہی وجہ ہے کہ فقہ حنفی کی کتابوں میں کہیں بھول کر درود شریف لکھا گیا ہوتو الگ بات ہے ورنہ آپ ہدایہ قدوری وغیرہ دیکھیں ہرجگہ علیہ السلام پر اکتفاء کیاجاتا ہے صلوٰۃ کی توفیق بہت کم ہوتی ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے نام نامی کے ساتھ بالالتزام صلی اللہ علیہ وسلم پڑھنا اور لکھنا صرف اہل حدیث کی خصوصیت ہے۔
نماز میں درود
یہ حالت تو نماز کےعلاوہ تھی۔ نماز میں بھی درود پڑھنا احناف کے ہاں فرض نہیں کیونکہ زندگی میں ایک دفعہ پڑھنے سے فرض ادا ہوچکا ہے۔ ہدایہ میں نماز کے فرض صرف چھ لکھے ہیں ان میں درود شریف نہیں ہے بلکہ نماز میں ان کے ہاںواجب اصطلاحی بھی نہیں ہے۔ ہدایہ میں جوواجبات ذکر کیے ہیں ان میں درود شریف شامل نہیں صرف سنت ہے وہ بھی آخری تشہد میں اس کےعلاوہ مکروہ۔ چنانچہ فضائل درود ص 98 میں درمختار کے حوالے سے لکھا ہے۔
”نمازمیں بغیر تشہد اخیر کےدوسرے ارکان میں درودشریف پڑھنا مکرو ہے“۔
ہمارا یمان تو یہ ہے کہ جس طرح(ا رْكَعُوا وَاسْجُدُوا) سے نماز میں رکوع وسجدہ
|