Maktaba Wahhabi

591 - 896
کوئی وجہ جواز نہ ہونے پر دلائل کے بیان ہوجانے کے اعتراف واقرار کے بعد نیز ان کا کوئی توڑ پیش نہ کرنے کے باوجود آپ کا اپنے تیسرے رُقعہ میں لکھنا” یہ کوئی جواب نہیں“ اور اپنے چوتھے رقعہ میں کہنا” آپ کے مبارک ہاتھوں سے ان تین سوالوں کا جواب نہیں آیا“ کوئی انصاف لگتی بات ہے؟ قاری صاحب کا ایک تازہ سوال اور اس کا جواب: حضرت قاری صاحب ! آپ مدعی ہیں”منسوخیت رفع الیدین“ آپ کا دعویٰ ہے تو اس دعویٰ کو دلائل سے ثابت کرنا اور ان پر واردشدہ اعتراضات کا جواب دینا آپ کا فرضِ منصبی ہے لہٰذا آپ ادھراُدھر کے سوالوں میں وقت پاس نہ کریں اور بندہ کی طرف سے آپ کےنسخ رفع الیدین پر پیش کردہ دلائل پر اعتراضات ومناقشات کا جواب دیں جو اعتراضات ومناقشات بارہ صفحات کے رقعہ کی صورت میں آپ کے پاس پہنچے ہوئے ہیں مگر اس صحیح اور مبنی برانصاف لائن سے ہٹ کرقاری صاحب نے اپنے اس چوتھے رقعہ میں ایک اور سوال پیش کیا ہے جس کا خلاصہ یہ ہے” کیا مواضع ثلاثہ میں رفع الیدین سنت مؤکدہ ہے، آیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مواضع ثلاثہ میں ہمیشہ رفع الیدین کرتے رہے یہاں تک کہ دُنیا سے تشریف لے گئے؟ نیز انہوں نے لکھا” پیش کردیں تو یہ بندہ ناچیز رفع الیدین کرنا شروع کردے گا۔ “ 1۔ اولاً اس سوال کی بنیاد ایک قاعدہ ہے ” جو عمل نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ کرتے رہے ہوں صرف وہی اپنایا جائے گا“ اگر اس سوال کی بنیاد یہ قاعدہ نہ ہوتو یہ سوال سرے سے وارد نہیں ہوتا تو قاری صاحب کی خدمت میں گزارش ہے کہ پہلے وہ یہ قاعدہ دلائل سے ثابت فرمائیں اس کے بعد اپنا مندرجہ بالا سوال پیش کریں۔ 2۔ ثانیاً: پھر اس سوال کی بنیاد ایک اور قاعدہ بھی ہے”سنتِ مؤکدہ پر عمل کیا جائے گا نہ کہ سنتِ غیر مؤکدہ پر“ ورنہ اگر ثواب حاصل کرنے کی غرض سے عمل کرنا ہوتو مذکورہ سوال بے فائدہ ہے لہٰذا قاری صاحب کو چاہیے کہ پہلے یہ قاعدہ بھی ثابت
Flag Counter