اور جو کچھ انہوں نےاوپر فرمایا وہ صرف ان کا مشورہ ہے تو ان کے اپنے ہی طرزِ عمل کےپیش نظریہ دوسرا جواب بھی ان کے ہاں صحیح ہے۔
تیسرا جواب:
بندہ نے اپنے پہلے رقعہ میں لکھا تھا:
3۔ ثالثاً اس لیے کہ نماز وتر کی تیسری رکعت میں رفع الیدین بھی(كأنَّها أذنابُ الخيلِ الشُّمْسِ) کا مصداق ہے کیونکہ قاعدہ ہے(العبرة بعموم اللفظ) الخ، تو جیسے اس وتروں والے رفع الیدین کو اس روایت سے منسوخ نہیں کیا گیا ویسے ہی رکوع جاتے اوراس سےسراُٹھاتے وقت رفع الیدین کو بھی اس کی مثبت احادیث کی بنا پر منسوخ قرارنہیں دیاجاسکتا۔ (میرا رقعہ نمبر 1ص9)
قاری صاحب نے میرے اس تیسرے جواب پر کسی قسم کا کوئی کلام نہیں کیا۔ معلوم ہوا کہ وہ اس تیسرے جواب کو بھی صحیح تسلیم کرتے ہیں۔ یہ بات ان کے اپنے ہی طریقہ کے پیش نظر کہی جارہی ہےچنانچہ پہلے جواب کے بعد ان کے اس طریقہ کی تفصیل بھی لکھی جاچکی ہے اسے ہی ملاحظہ فرمالیں۔
چوتھا جواب:
بندہ نے اپنے پہلے رقعہ میں لکھا تھا:
4۔ رابعاً اس لیے کہ قاری صاحب کے اس روایت سے رفع الیدین کے نسخ پر استدلال کی بنیاد (رَافِعِي أَيْدِيكُمْ) میں رکوع جاتے اور اس سے سراُٹھاتے وقت رفع الیدین مراد ہونے پر ہے مگر ابھی تک انہوں نے اس کی کوئی دلیل بیان نہیں فرمائی لہٰذا ان کا اس روایت سے اس رفع الیدین کے نسخ پر استدلال صحیح نہیں۔ باقی(كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا خَلْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ) الخ اور (خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ) الخ کے اس واقعہ کےدو دفعہ رُونما ہونے پر دلالت سے یہ لازم نہیں آتا کہ دونوں
|