Maktaba Wahhabi

539 - 896
ایک عبرت آموز واقعہ یہ شیخ ابوالحسن سندھی حنفی سینے پر ہاتھ باندھنے والی سنت وحدیث پر عمل بھی کیا کرتے تھے۔ اس سلسلہ میں انہیں قیدوبند کی صعوبت میں بھی مبتلا ہوناپڑا جسےانہوں نے خندہ پیشانی سے برداشت کیا چنانچہ شیخ محمد عابد سندھی اپنی کتاب” تراجم الشیوخ“ میں شیخ ابوالحسن سندھی حنفی کے حالات میں لکھتے ہیں: ”شیخ صاحب حدیث پر عمل کرنے والے تھے، کسی مذہب کی آڑ لے کر حدیث کو نہ چھوڑتے تھے۔ رکوع سے پہلے، رکوع سے اُٹھ کر اور دورکعتوں سے اُٹھ کر رفع الیدین کیا کرتے تھے اور اپنے ہاتھ بھی سینے پر باندھا کرتے تھے اوران کے زمانہ میں حنفی المذہب شیخ ابوالطیب سندھی بھی تھے جو اپنے مذہب سے عدول نہ کرتے تھے تو یہ بزرگ شیخ صاحب موصوف سے مناظرہ کرے تو جب شیخ ابوالحسن دلائل پیش فرماتے تو شیخ ابوالطیب ان دلائل کا جواب دینے سے عاجز آجاتے پھر یہ نزاع وتکراران کے مابین مسلسل قائم رہی تاآنکہ مدینہ منورہ میں روم کے حنفی قاضیوں سے ایک حنفی قاضی تشریف لائے تو شیخ ابوالطیب ان کے پاس گئے۔ اور شیخ ابوالحسن کے ان کے مذہب کی طرف مائل نہ ہوتے اور بعض مسائل میں امام صاحب(ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ) کی مخالفت کرنے کی شکایت کی۔ قاضی صاحب موصوف نے شیخ ابوالحسن کے حال سے بحث وکرید کی تو انہوں نےشیخ ابوالحسن کو علوم وفنون میں امام پایا اور اہل مدینہ کو ان کے شاگرد۔ تو اس صورتحال کے پیش نظر قاضی صاحب مذکور نے ان(شیخ ابوالحسن) سے اپنے لیے دعا کروانے کے سوا کوئی گنجائش نہ پائی پھر شیخ ابوالطیب ہرسال ہرقاضی کے پاس شیخ ابوالحسن کا شکوہ کرتے رہے حتیٰ کہ ایک سال امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ کے مذہب پر ایک متعصب قاضی آگیا تو شیخ ابوالطیب نے شیخ ابوالحسن کے معاملے کی اس متعصب حنفی قاضی کے پاس بھی شکایت داغ دی۔ اس قاضی نے شیخ ابوالحسن کواپنے پاس طلب وحاضر کرلیا اور حکم دیا کہ وہ اپنے ہاتھ زیر ناف
Flag Counter