ضعیف اور ناقابل احتجاج قراردینے والے ائمہ محدثین بہت ہی زیادہ ہیں جن میں سے بارہ اسماء گرامی سے حوالہ اوپر گزر چکے ہیں آپ ایک مرتبہ پھر ان کے ناموں پر نگاہ ڈال لیجیے۔ تو سنیے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ والی روایت کو ناقابل احتجاج قراردینے والے ائمہ محدثین میں حضرت الامام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے شاگرد رشید حضرت عبداللہ بن مبارک رحمۃ اللہ علیہ، حضرت الامام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ حضرت الامام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے شیخ اور استاد حضرت یحییٰ بن آدم رحمۃ اللہ علیہ، امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ، امام ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہ، امام ابو حاتم رحمۃ اللہ علیہ، حافظ دارقطنی رحمۃ اللہ علیہ، حافظ ابن حبان رحمۃ اللہ علیہ، امام دارمی رحمۃ اللہ علیہ، امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ، حافظ بزار رحمۃ اللہ علیہ، اور حافظ ابن عبدالبر رحمۃ اللہ علیہ، کے اسماء گرامی سر فہرست ہیں۔ “(میرا رقعہ نمبر1ص5)
ان ائمہ محدثین کے فیصلہ جات پر قاری صاحب کی طرف سے وارد کردہ اعتراضات سے ہر ایک اعتراض کا رد پہلے تفصیل سے لکھا جا چکا ہے تو خلاصہ کلام یہ ہے کہ یہ مذکور بالا بارہ محدثین اور دیگر بہت سے اہل علم حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ والی روایت کو ناقابل احتجاج قراردے چکے ہیں لہٰذا اس روایت سے قاری صاحب کااپنے مدعی پر استدلال نادرست ہے۔
صاحب مشکوۃ پر ایک وہم کے الزام کی حقیقت:
اس عنوان کے تحت بندہ نے اپنے پہلے رقعہ میں لکھا تھا”صاحب مشکوۃ اپنی شہرہ آفاق کتاب مشکوۃ المصابیح میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ والی زیر بحث روایت کو ترمذی، ابو داؤد اور نسائی کے حوالہ سے نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں(وقال أبو داود : ليس هو بصحيح على هذا المعنى)یعنی امام ابو داؤد فرماتے ہیں کہ”وہ روایت اس معنی پر صحیح نہیں“اس پر مشکوۃ کے ایک محشی فرماتے ہیں”یہ صاحب مشکوۃ کا وہم ہے کیونکہ ابو داؤد کی سنن میں یہ لفظ نہیں ہے“ہمارے قاری صاحب نے بھی اسی خیال کا اظہارفرمایا ہے مگر معلوم ہونا چاہیے کہ اس مقام پر صاحب مشکوۃ کی طرف وہم کی نسبت بجائے خود ایک وہم ہے کیونکہ صاحب مشکوۃ اس فیصلہ کو امام
|