Maktaba Wahhabi

711 - 896
6۔ سادساً، راوی کے عمل کے اس کی روایت کے خلاف ہونے سے اس کی روایت کا نسخ ثابت نہیں ہوتا۔ كما تقرر في موضعه۔ 7۔ سابعا، جن صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے رفع الیدین کے ترک کی روایات آتی ہیں انہی صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سےرفع الیدین کی روایات بھی آتی ہیں اور ان صحابہ کرام رضی اللہ عنھم میں سے بہت سے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے رفع الیدین کرنے والا عمل بھی ثابت ہے تو جب صورتِ حال یہ ہے تو کوئی صاحب رفع الیدین کرنے کو بھی متاخر کہہ سکتے ہیں لہٰذا ترک رفع الیدین کو اس بات کی بنا پر متاخر کہنا نراتحکم ہے۔ قاری صاحب کی ایک اور بات کا جواب: قاری صاحب لکھتے ہیں” نیز بعض حدیثوں کو غیر مقلدین حضرات خود منسوخ مانتے ہیں جیسے رفع الیدین بین السجدتین، تو جو دلائل وہ اس رفع الیدین بین السجدتین کی منسوخیت کے قائم کرتے ہیں وہی دلائل رفع الیدین عند الرکوع وغیرہ کی منسوخیت کے احناف حضرات کی طرف سے سمجھ لیں۔ (قاری صاحب کا رقعہ نمبر 5 ص15) 1۔ اولاً، اہل حدیث حضرات کے بعض احادیث کو منسوخ جاننے، سمجھنے اور کہنے سے ترک رفع الیدین والی حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت کا رفع الیدین کی احادیث کے لیے ناسخ ہونا ثابت نہیں ہوتا قاری صاحب! آپ تو اہل حدیث کے بعض احادیث کو منسوخ جاننے، سمجھنے اور کہنے کی بات کررہے ہیں۔ آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ اہل حدیث حضرات تو بعض آیات کو بھی منسوخ جانتے، سمجھتے اور کہتے ہیں مگر یاد رہے کہ ان کے بعض احادیث اور بعض آیات کو منسوخ جاننے، سمجھنے اورکہنے سے آپ کا مدعا(حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت کارفع الیدین کی احادیث سے متاخر اوران کا ناسخ ہونا) تو ہرگز ثابت نہیں ہوگا قاری صاحب اللہ تعالیٰ سے ڈریں اور بات تو باربط کریں۔ 2۔ ثانیاً، رفع الیدین، بین السجدتین کی منسوخیت والا الزام آپ ان لوگوں کو تو دے
Flag Counter