بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
(إِنَّ الْحَمْد للّٰهِ، نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ، وَنَعُوذُ بِاللّٰهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا وَمِنْ سَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا، مَنْ يَهْدِهِ اللّٰه فَلا مُضِلَّ لَهُ، وَمْنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلَّا اللّٰهُ وَحْدُهُ لا شَرِيكَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدَاً عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، )
امابعد:چنددنوں کی بات ہے کہ مسقط میں مقیم ایک پاکستانی دوست محمد آصف اعوان نے ایک تحریر دکھائی جو اللہ کا نام درج کیے بغیر لکھی گئی۔ پھر لکھنے والے صاحب بہادر نے اس پر اپنےدستخظ بھی ثبت نہیں کیے جس سے اس تحریر کا علمی اور تحقیقی وزن تو عیاں ہورہا ہے تاہم اس دوست نے باصرار مطالبہ کیا کہ اس کا جواب ضرور لکھا جائے چنانچہ ان کے مطالبہ پر بتوفیق اللہ تعالیٰ وعونہ جواب لکھا جاتاہے اللہ تعالیٰ ہم سب کو دنیا وآخرت کی سعادت سے ہمکنار فرمائے۔
کندھوں اور کانوں تک ہاتھ اُٹھانا
صاحب [1] تحریر لکھتے ہیں”تکبیر تحریمہ کے وقت ہاتھوں کوکندھے کے برابر اُٹھانا اور کانوں کی لو تک اُٹھانا حدیث سے ثابت ہے“ اس کے بعد انہوں نے کانوں تک ہاتھ اُٹھانے کی صرف دو روایتیں پیش کی ہیں۔ جو دونوں ہی ضعیف ہیں جیسے تفصیل آگے آئے گی۔ ان شاء اللہ تعالیٰ۔
|